جے پور:
راجستھان کے الور ضلع میں بی جے پی کے سابق ممبر اسمبلی گیان دیو آہوجہ اور نو دیگر کے خلاف مبینہ طور پر فرقہ وارانہ مجرمانہ تقریر کرنے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے ۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق سابق بی جے پی ایم ایل اے تین جولائی کو 12 سالہ اجتماعی عصمت دری کی متاثرہ کے پریوار سے ملنے ان کے گاؤں تھے، جہاں انہوں نے مبینہ طور پر یہ اشتعال انگیز بیان دیا۔
اس سلسلے میں سات جولائی کو درج ایف آئی آر کے مطابق آہوجہ اور دیگر لوگوں نے اشتعال انگیز اور فرقہ وارانہ بیان دئے۔ گاؤں اور آس پاس کے علاقوں میں رہ رہے میو سماج کے لوگوں کو جان سے مارنے کی دھمکی دی۔ مقامی وکیل آس محمد خان کی شکایت کی بنیاد پر مختلف گروپوں کے درمیان دشمنی کو بڑھاوا دینے ، مجرمانہ دھمکی اور آئی پی سی کی دیگر دفعات میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے ۔
ایف آئی آر کے مطابق آہوجہ نے مبینہ طور پر کہاکہ 25 جولائی کو گاؤں کے پاس 5,000سے 10,000لوگ جمع ہو ں گے اور ڈنڈے، تلوار ،بھالے اور لائسنسی بندوق جیسے ہتھیار لےکر آئیں گے۔ وکیل خان نے شکایت میں کہاکہ انہوں نے (بی جے پی کے سابق ایم ایل اے) کہاکہ میو سماج کے مسلمانوں کو باہر نکال دیاجانا چاہئے اور مسلم مخالف بیان بازی کا استعمال کیا جانا چاہئے جو فرقہ وارانہ کشیدگی کو بھڑکا سکتا ہے ۔