نئی دہلی:
مانسون اجلاس کا دوسرا ہفتہ ختم ہونے کو ہے ، لیکن پارلیمنٹ میں ہنگامہ کا سلسلہ ختم نہیں ہوا ہے۔ پیگاسس جاسوسی اسکنڈل پر بحث کی مانگ کو لے کر جہاں اپوزیشن بضد ہے ، وہیں سرکار اس بات پر قائم ہے کہ اپوزیشن کو سیاسی اسکور نہیں کردیں گے ۔19 جولائی سے شروع ہوئے مانسون اجلاس میں 9 دن پارلیمنٹ چلی ہے، گزشتہ 7 دنوں کی کارروائی کی بات کریں تو لوک سبھا 4 گھنٹے اور راجیہ سبھا صرف 8.2گھنٹے ہی چل پائی ہے ۔ لوک سبھا میں 38 گھنٹے ہنگامے کی بھینٹ چڑھ گئے،جبکہ راجیہ سبھا میں 33.8 گھنٹے ضائع ہوگئے۔ اس دوران دونوں ایوانوں کو ملاکر سرکاری خزانہ کے 53.85 کروڑ روپے برباد ہوئے ہیں ۔ ایوان کی ایک گھنٹے کی کارروائی کی لاگت تقریباً ڈھائی لاکھ روپے ہے۔
لوک سبھا میں جمعرات کو بی جے پی رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے ٹی ایم سی ممبر پارلیمنٹ مہوا موئترا پر بڑا الزام لگایا۔ انہوں نے کہاکہ ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے مجھے ’ بہاری غنڈہ‘ کہا ۔ انہوں نے کہاکہ آئی ٹی سے جڑی پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ کے دوران مہوا موئترا نے یہ جملے کہے۔ یہ نفرت انگیز سیاست ہے ۔ نشی کانت دوبے نے اس معاملے کی شکایت بھی کی ہے ۔اسی دوران مہوا موئترا نے بھی ان الزامات کا جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں الزامات پر ہنسی آ رہی ہے ، جب آئی بی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں ڈوبے موجود ہی نہیں تھے ، تو انہیں کچھ کہنے کا سوال ہی کہاں پیدا ہوتا ہے۔ کانگریس کے رکن اسمبلی ششی تھرور نے اس معاملے پر کچھ بھی کہنے سے انکار کردیا۔ اس معاملے پر ایوان میں کافی ہنگامہ ہوا۔
وہیں نئے زرعی قوانین کے معاملے پر بھی پارلیمنٹ میں ہنگامہ جاری ہے ۔ شرومنی اکالی دل کے ارکان پارلیمنٹ گزشتہ 9 دنوں سے پارلیمنٹ کے احاطہ میں مظاہرہ کررہے ہیں ۔ گزشتہ دنوں راہل گاندھی ٹریکٹر چلاتے ہوئے پارلیمنٹ پہنچ گئے تھے۔ اس کے علاوہ کسان تنظیم 22 جولائی سے مانسون سیشن کے دوران جنترمنتر پر کسان مظاہرہ کررہے ہیں ۔ یہ معاملہ پارلیمنٹ کی سرخیوں میں ہے ، جس سے ہنگامہ جاری ہے ۔
ادھر پارلیمنٹ کی کارروائی سب سے زیادہ پیگاسس کی وجہ سے متاثر رہی ۔ سیشن کی شروعات سے ٹھیک ایک دن پہلے آئے اس اسکنڈل کو لے کر اپوزیشن وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے جواب مانگ رہاہے ۔ ایوان میں پیگاسس اسکنڈل کو لے کر جم کر نعرے بازی دیکھنے کو ملی ہے ۔راہل گاندھی نے صاف کہاہے کہ پیگاسس کے معاملے پر کسی طرح کا سمجھوتہ نہیں ہوگا اور سرکار کو جواب دینا ہی ہوگا ۔ اس معاملے پر 14 اپوزیشن پارٹیاں متحد ہوگئی ہیں۔