نام : حضرت مولانا محمد ولی رحمانی
والد کانام: حضرت مولانامنت اللہ رحمانی
بانی آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ
دادا کانام: حضرت مولانا محمد علی مونگیری
بانی ندوۃ العلماء لکھنؤ
پیدائش: 5 جون 1943ء بمقام خانقاہ رحمانی مونگیر
تعلیم : رحمانیہ اردو اسکول خانقاہ رحمانی ،جامعہ رحمانی مونگیر ،ندوۃ العلماء لکھنؤ، دارالعلوم دیوبند ، تلکا مانجھی یونیورسٹی بھاگلپور
اہم خدمات: 1965 میں ہفتہ وار نقیب پھلوار ی شریف پٹنہ کے معاون ایڈیٹر رہے۔ جامعہ رحمانی مونگیر میں 1966 سے 1977 تک درس وتدریس سے وابستگی ۔ چار سال تک ناظم تعلیمات رہے۔ 1991 سے جامعہ رحمانی کے سرپرست اور خانقاہ رحمانی کے سجادہ نشین ۔ 1991 تا 2015 سکریٹری مسلم پرسنل لاء بورڈ ۔اپریل 2005 سے امارت شرعیہ کے نائب امیر شریعت ۔ جون 2015 میں کارگزار جنرل سکریٹری مسلم پرسنل لاء بورڈ ، اپریل 2016 میں بورڈ کے جنرل سکریٹری نامزد ۔ 29 نومبر 2015 کو دارالعلوم رحمانی میں امیر شریعت سابع بہار،اڈیشہ، جھارکھنڈ منتخب ۔ 1974 تا 1996 رکن بہار قانون ساز کونسل ۔ اس درمیان دو مرتبہ کونسل کے ڈپٹی چیئرمین منتخب۔
اداروں کا قیام: 1996میں رحمانی فاؤنڈیشن قائم کی۔ 2008 میں رحما نی 30 کا قیام، جس نے ملک بھر میں شاندار ریکارڈ بنایا۔ 2013 میں رحمانی 30 کے تحت میڈیکل کی تیاری کرانے کاآغاز۔
تحریکات: 2002 میں تحفظ مدارس کی تحریک، مسلم پرسنل لاء بورڈ کے تحت اصلاح معاشرہ اور آئینی حقوق بچاؤ تحریک چلائی۔ اب دینی دستور بچاؤ تحریک کی قیادت کررہے تھے۔
ایوارڈ واعزاز : بھارت جیوتی ایوارڈ، راجیو گاندھی ایکسلینس ایوارڈ، شکشا رتن ایوارڈ، سرسید ایوارڈ، امام رازی ایوارڈ، کولمبیا یونیورسٹی ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری۔ آکسفورڈ یونیورسٹی انٹرنیشنل میٹ میں شرکت کی دعوت،
اہم تصانیف: تصوف اور حضرت شاہ ولی اللہ، بیعت عہد نبویؐ میں، دینی مدارس میں صنعتی تعلیم کامسئلہ، سماجی انصاف اور عدلیہ اور عوام، مرکزی مدرسہ بورڈ اور اقلیتوں کی تعلیم۔لڑکیوں کاقتل عام، شہنشاہ کونین کے دربار میں، حضرت سجاد مفکر اسلام ، کیا 1857 پہلی جنگ آزادی تھی، مجموعہ رسائل رحمانی، خطبات ولی، اصلاح معاشرہ کی شاہراہ، مسلم پرسنل لاء اور انسانی قانون۔
ساڑھے 15لاکھ سے زائد افراد نے آپ کے ہاتھ پر بیعت کی۔ خلفاء کی تعداد نو، وفات 3 اپریل بروز ہفتہ۔
از :محمد امتیاز رحمانی