لکھنؤ :(ایجنسی)
کبھی اباجان…کبھی چلم جیوی…کبھی ہندوگردی اور کبھی دنگیش…اترپردیش کے اسمبلی انتخابات میں اس بار کچھ ایسے ہی نئے الفاظ کا رجحان تیزی سے بڑھ گیا ہے۔ شروعات ابا جان سے ہوئی، پھر جناح کا ذکر ہوا، کچھ عرصہ بعد بات گرمی نکالنے اور چربی اتارنے پر آگئی۔ ابھی تک تو غنڈہ گردی لفظہی سنا تھا، لیکن اس بار تو ’ہندو گردی‘ لفظ کا بھی اضافہ کردیا۔ آئیےجانتے ہیں اانتخابی تشہیر کے دوران لیڈروں نے ایسے کون سے لفظ اور کون سے بیان دیئے۔ جو بحث کا موضوع بن گئے۔
اباجان:
12 ستمبر 2021 کو کشی نگر میں ایک ریلی میں سی ایم یوگی نے ’اباجان‘ کا ذکر کیا۔ یوگی نے کہا، ’اباجان کہنے والے سبھی غریبوں کا راشن ہضم کرجاتے تھے، تب کشی نگر کا راشن نیپال پہنچ جاتا تھا، بنگلہ دیش پہنچ جاتا تھا۔ پہلے غریبوں کی نوکری پر اباجان کہنے والے ڈاکہ ڈالتے تھے۔ ایک خاندان کے لوگ تھیلا لے کر نکل جاتے تھے اور 5 لاکھ، 10 لاکھ میں نوکریاں بیچتے تھے۔
جناح:
31 اکتوبر کو ہردوئی میں ایک جلسہ عام میں اکھلیش یادونے ’جناح‘ کی انٹری کرائی۔ اکھلیش نے کہا، ’سردار پٹیل زمین کو پہچانتے تھے اور زمین کو دیکھ کر فیصلے لیتے تھے، وہ زمین کو سمجھ لیتے تھے تب ہی فیصلے لیتے تھے، اسی لیے آئرن مین کے نام سے جانے جاتے تھے۔ سردار پٹیل جی، بابائے قوم مہاتما گاندھی، جواہر لعل نہرو اور جناح نے ایک ہی ادارے میں تعلیم حاصل کی تھی اور بیرسٹر بن کر آئے تھے۔ ایک ہی جگہ پر تعلیم حاصل کی وہ بیرسٹر بنے، انہوں نے آزادی دلائی، اگر انہیں کسی بھی طرح کی جدوجہد کرنی پڑی تو پیچھے نہیں ہٹے۔
چلم جیوی:
سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے 17 نومبر 2021 کو غازی پور میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو ’چلم جیوی‘کہا۔ انہوں نے کہا، ‘بی جے پی کے چلم جیوی یوپی میں خوشحالی نہیں لا سکتے۔ خود تو چار پہیوں کی گاڑی سے چل رہے تھے، تو کوئی پیچھے پیدل – پیدل چل رہاتھا۔ ابھی عوام کو انہیں پیدل کرنا ہے ۔ یہ توالیکشن سے پہلے ہی پیدل ہوگئے ہیں ۔
سائیکل پر بم:
وزیر اعظم نریندر مودی نے 20 فروری کو ہردوئی میں ایک ریلی کی۔ اس میں انہوں نے کہا، ’جب میں گجرات کا وزیر اعلیٰ تھا، تب احمد آباد میں ایک کے بعد ایک کئی جگہ بم دھماکے ہوئے ۔ان کا جو انتخابی نشان سائیکل ہے ، اس پر بم رکھے گئے تھے، میں حیران ہوں کہ دہشت گرد دھماکوں میں سائیکل کا استعمال کیوں کرتےتھے ؟
شانت ہو جائے گی گرمی:
30 جنوری کو، سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ نے ہاپوڑ کے پلکھوا میں ایک جلسہ میں کہا،’یہ گرمی جو ابھی کیرانہ اور مظفر نگر میں نظر آرہی ہے نا… میں مئی اور جون کی گرمی میں بھی شملہ بناتا ہوں۔‘ اس سے ایک دن پہلے 29 جنوری کو سی ایم یوگی نے ٹویٹ کیا اور لکھا، ‘کیرانہ سے طمنچہ واد پارٹی کے امیدوار دھمکی دے رہے ہیں۔ یعنی گرمی ابھی کم نہیں ہوئی ہے۔ 10 مارچ کے بعد گرمی شانت ہو جائے گی۔‘
چربی اتار دو:
راشٹریہ لوک دل (آر ایل ڈی)کے صدر جینت چودھری نے یوگی کے بیان پر ردعمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے یکم فروری کو علی گڑھ میں ایک ریلی میں کہا، ‘یوگی بابا کہہ رہے ہیں کہ میں ان کی گرمی نکال دوں گا۔ مئی- جون میں شملہ جیسی ٹھنڈ ہوجائے گی۔ مجھے لگ رہا ہے کہ گزشتہ ہفتے جو سرد لہر آئی تھی ، انہیں کو ٹھنڈ لگ گئی ہے ۔ ایسا بھر بھر کر ووٹ دو ، ہینڈپمپ کے بنٹ کو ایسا دباؤ کہ بی جے پی کے لیڈروںکو جو چربی چڑھ رہی ہے ،ساری اتر جائے ۔‘
کیا وزیر اعلیٰ ایک کمپریشر ہیں؟:
سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے 4 فروری کو ایک پریس کانفرنس کی۔ اس میں انہوں نے کہا کہ ‘’جو وزیر اعلیٰ ایوان میں کہہ دے ٹھوک دو، جو ایوان میں غلط زبان کااستعمال کرے، وہ وزیر اعلیٰ آج کہتے ہیں کہ گرمی نکال دیں گے ۔ کیا ہمارے وزیر اعلیٰ کمپریشر ہیں جو گرمی نکال دیں گے ۔‘
بابا ماہر موسمیات بن گئے ہیں:
حیدرآباد کے ایم پی اور اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے یوگی آدتیہ ناتھ کے گرمی والے بیان پر طنز کسا۔ انہوں نے 22 فروری کو ایک جلسے میں کہا، ’بابا کہتے ہیں کہ میں مئی- جون میں برف لادوں گا۔ جنوری میں گرمی پیدا کردوں گا۔ بابا آپ کو اس بیان پر نوبل انعام مل جائے گا۔ بابا ماہرین موسمیات بن چکے ہیں۔
حکومت نے ہندوگردی مچا رکھی ہے :
میرٹھ سے ایس پی ایم ایل اے رفیق انصاری کا ایک ویڈیو سامنے آیا۔ اس میں انہوں نے ’ہندوگردی‘ کا لفظ استعمال کیا۔ انہوں نے کہا،’5 سالوں میں حکومت نے ہندوگردی مچائی ہوئی ہے ۔ ہر تھانے میں ہندو گردی مچائی ہے ۔ اگر یہ سرکار بن گئی تو میرٹھ کے اندر گونڈہ بن جائے گی ۔‘
دنگیش:
بہرائچ کی ریلی میں سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ نے سماج وادی پارٹی کے لیے لفظ ’دنگیش‘ کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا، ’یہ جو سماج وادی ہیںنا، پریوار وادی، اب تو ان کا نیا نام پڑنا چاہئے ۔ آپ نے رمائن میں ایک نام سنا ہوگا لنکیش ، ان کا نام ہے دنگیش۔ ان کا آج سے ایک نیا نام ہوگا دنگیش ، جنہوں نے فسادات کے سارے ریکارڈ توڑ دیے تھے۔
کوکو لے گلی نے ووٹ:
کسان تحریک سے سرخیوں میں آنے والے راکیش ٹکیت نے لفظ ’کوکو‘ کو بحث میں لےکر آئے۔ راکیش ٹکیت جب پہلے مرحلے میں اپنا ووٹ ڈالنے پہنچے تو باہر نکل کرانہوں نے کہا ’ میں نے تو اپنا ووٹ کا استعمال کر لیا، لیکن یہاں بی جے پی والوں کی بہت سی ووٹوں کو کوکو لے جاتی نظر آئی ۔‘
(دراصل، کوکو باز پرندے کی ایک چھوٹی نسل ہوتی ہے۔ مغربی یوپی میں یہ ایک رجحان ہے۔ اس کا استعمال بہلانے پھسلانے کے لیے کیا جاتا ہے ۔ جیسے اگر کوئی بچا کچھ مانگ رہا ہے تو کہہ دیا جاتا ہے کہ وہ تو کوکو لے گئی )