تحریر:شاداب معیذ
اترپردیش اسمبلی انتخابات میں سماج وادی پارٹی نے سوار، ٹانڈہ سے عبداللہ اعظم خاں کو ٹکٹ دیا ہے۔ ان کے والد اعظم خاں کو رام پور شہر سے امیدوار بنایا گیا ہے۔ 23 ماہ بعد جیل سے باہر آنے کے بعد عبداللہ اعظم یوگی حکومت کو لگاتار نشانہ بنا رہے ہیں۔
جیل سے باہر آنےکےبعد دی کوئنٹ کے شاداب معیذ نے عبداللہ اعظم خاں سےبات چیت کی۔ انہوں نے سوار سیٹ پر اپنی تیاری، جیل کے تجربے، والد اعظم خاں کی صحت اور ان کی جان کو لاحق خطرے کے بارے میں تفصیل سے بات کی۔
الیکشن کی تیاری کیسی ہے؟
عبداللہ اعظم نے کہا، ’رام پور کے لوگ، یہاں کا ہر شخص، یہاں کے عوام وہ تمام لوگ ہیں جو خود اعظم خاں کے لیے الیکشن لڑتے ہیں۔ ہماری لڑائی کسی ایک پارٹی سے نہیں ہے بلکہ اب انتظامیہ سے ہے۔‘
عبداللہ اعظم خاں کا کہنا ہے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے اور بی جے پی امیدوار کے ساتھ- ساتھ پولیس انتظامیہ ماحول کو خراب کرکے یا کوئی حادثہ پیش کر کے کسی طرح ان کی جان لے سکتی ہے۔
عبداللہ اعظم کہتے ہیں’ ایک نیلے رنگ کی پولیس کی گاڑی میرا پیچھا کرتی ہے۔ بی جے پی کے امیدوار عہدیداروں کی ملی بھگت سے مجھے مروا سکتے ہیں۔‘
عبداللہ اپنے والد اعظم خاں کے بارے میں بات کرتے ہوئے جذباتی ہو جاتے ہیں۔ اعظم خاں ابھی تک جیل میں ہیں۔ عبداللہ اعظم کا کہنا ہے کہ ان کے پورے خاندان کے خلاف تقریباً 350 مقدمات درج کرائے گئے ہیں۔
بتادیں کہ اتر پردیش میں 2017 کے اسمبلی انتخابات میں عبداللہ اعظم خاں نے سوار اسمبلی سے الیکشن لڑا تھا اور بی جے پی امیدوار کو شکست دی تھی۔ جب ہم نے عبداللہ اعظم سے پوچھا کہ کیا AIMIM کے سربراہ اسد الدین اویسی نے ان کے پریوار کی مدد کی تھی۔ اس کےجواب میں عبداللہ کہتے ہیں کہ بالکل بھی نہیں۔
(بشکریہ: دی کوئنٹ ہندی)