نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے بی جے پی صدر جے پی نڈا اور اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو خط لکھ کر جہاں اہانت کے مجرم یتی نرسمہا نند کی گرفتاری اور قرار واقعی سزا کا مطالبہ دوہرایا ہے، وہیں دوسری طرف بی جے پی ایم ایل اے نند کشور گرجر( لونی غازی آباد) اور شلبھ منی ترپاٹھی (دیوریا) کے حالیہ اشتعال انگیز بیانات کو آگ میں گھی ڈالنے سے تعبیر کرتے ہوئے ان کے خلاف تادیبی اور قانونی کارروائی کا مطالبہ ہے ۔ مولانا مدنی نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف انتہائی نازیبا کلمات کے استعمال کرنے کی وجہ سے پہلے ہی لوگوں کے جذبات کو سخت ٹھیس پہنچی ہے ۔اس موقع پر سرکار اور پولس انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے جذبات کو ایڈریس کرے ،لیکن اس کے برعکس نند کشور گرجر جو ایم ایل اے ہیں، عوامی نمائندہ ہیں، وہ ایک مخصوص کمیونٹی پر گولی برسانے کی بات کرکے امن و امان کے ساتھ مزید کھلواڑ کررہے ہیں، جو انتہائی شرمناک ہے ۔مولانا مدنی نے ازیں قبل وزیر داخلہ حکومت ہند کو خط لکھ کراہانت کے مرتکب کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا ، نیز جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے واقعہ کے فوری بعد غازی آباد میں شکایت درج کرائی گئی تھی ، ایک وفد نے غازی آباد پولس کمشنر سے ملاقات بھی کی تھی ۔دوسری طرف جمعیۃ علماء ہند کی قیادت میں مسلمانان ہند کی طرف سے درجنوں مقامات پر ایف آئی آر درج کرائی گئی ہیں، لیکن اب تک مجرم کی باضابطہ گرفتاری کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ مزیدبرآں بی جے پی کے چند ایم ایل اے الگ الگ بہانوں سے ایسے ناپاک شخص کی حمایت کرکے ملک کی نیک نامی کو شرمسار کررہے ہیں ۔
واضح ہو کہ مسٹر گرجرنے 6 اکتوبر 2024 کو ایک ویڈیو بیان میں پولیس سےان مظاہرین پرگولی برسانے کی اپیل کی، جو یتی نرسمہا نند کے توہین آمیز بیانات کی مخالفت کر رہے تھے ، نند کشور نے یہاں تک کہہ دیا کہ جو لوگ گرفتار نہیں ہوئے ہیں، انہیں "انکاؤنٹر میں مار دیا جانا چاہیے” اگر ایک رات میں 10-20 لوگ مر جائیں تو پھر کوئی بھی ہنگامہ کرنے والا نہیں بچے گا۔” انھوں نے نرسمہا نند کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس نے یہ نفرت انگیز بیانات شاید "غصے” میں دیے ہیں ۔اسی طرح ڈاکٹر شلبھ ترپاٹھی کا ایکس پر دیا گیا بیان بھی مسلمانوں کو دھمکی دینے کے مترادف ہے ۔ اس حساس صورتحال کے پیش نظرہم ان دونوں ایم ایل اے کے خلاف فوری کارروائی کی اپیل کرتے ہیں تاکہ بھارت کے فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھا جا سکے۔
دریں اثنا جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے نند کشور گرجر کے کے خلاف غازی آباد پولس کمشنر کو خط لکھ مقدمہ درج کرنے کی اپیل کی ہے ۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ نند کشور گرجر کا بیان نہ صرف اشتعال انگیز ہے بلکہ اس سے امن و امان کو بھی خطرہ لاحق ہے۔ گرجر کے ذریعہ اس طرح کے بیان کی ایک طویل تاریخ ہے۔ 2022 کے اسمبلی انتخابات کے دوران یہ اسی ایم ایل اے نے متنازع نعرہ لگایا تھا "نہ علی، نہ بہوبلی، لونی میں صرف بجرنگ بلی” جس پر الیکشن کمیشن نے کارروائی کی تھی۔شکایت میں پولیس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ نند کشور گرجر کے خلاف بھارتیہ نیائے سنہتا2023 کے سیکشن 196(اے)، 197(سی) اور (ڈی) اور 352 کے تحت کارروائی کی جائے، کیونکہ ان کے بیانات مذہبی گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دیتے ہیں اور فرقہ وارانہ کشیدگی کا باعث بن سکتے ہیں