نئی دہلی:
ہندوستان میں، جشن آزادی یعنی 78 واں یوم آزادی آج 15 اگست کو منایا جا رہا ہےاور وزیر اعظم 15 اگست کا قوم سے لگاتار یہ 11 واں خطاب ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے لال قلعہ پہنچ کر خطاب کیا
اس سے قبل پی ایم نے دہلی کے تاریخی لال قلعہ پر قومی پرچم لہرایا۔ اس کے بعد قوم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے آزادی کے مجاہدوں کو یاد کیا۔ پی ایم مودی نے کہا کہ جب ہم 40 کروڑ تھے تو ہم نے سپر پاور کو شکست دی تھی۔ آج ہم 140 کروڑ ہیں۔
خطاب سے پہلے پی ایم مودی کو دیسی 105 ایم ایم لائٹ فیلڈ گن سے 21 توپوں کی سلامی دی گئی۔ تقریب میں تقریباً 6000 خصوصی مہمانوں کو مدعو کیا گیا تھا۔ پروگرام میں خاص طور پر اٹل انوویشن مشن جیسے اقدامات سے وابستہ لوگ، میرا یووا بھارت کے رضاکار، قبائلی برادریوں کے لوگ اور کسان تنظیموں کے نمائندے بھی اس پروگرام میں موجود تھے۔ پی ایم نے اپنی طویل تقریر میں سیکڑوں سال کی غلامی،بنگلہ دیش کی اقلیت کا تذکرہ خاص طور کیا اسی کے ساتھ ون نیشن اور ون الیکش کی بات بھی کی -انہوں تقریبا ہر موضوع پر بات کی اور اپوزیشن کو سخت تنقید کانشانہ بنایا-
شیخ حسینہ کا نام لیے بغیر انہوں نے واضح طور پر کہا کہ پڑوسی ملک ہونے کے ناطے بنگلہ دیش میں جو کچھ ہوا اس پر فکر مند ہونا درست ہے۔پی ایم نے کہا کہ میں یہ سمجھ سکتا ہوں۔ مجھے امید ہے کہ وہاں حالات جلد معمول پر آجائیں گے۔ خاص طور پر 140 کروڑ ہم وطنوں کی فکر یہ ہے کہ وہاں ہندو اور اقلیتی برادریوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔ ہندوستان ہمیشہ چاہتا ہے کہ ہمارے پڑوسی ممالک خوشی اور امن کی راہ پر چلیں۔ بہت جلد بنگلہ دیش ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا۔
لال قلعہ کی فصیل سے پی ایم مودی نے کہا، ‘ہمارے ملک میں سپریم کورٹ نے یکساں سول کوڈ پر بار بار بحث کی ہے۔ ہمارے ملک کا ایک طبقہ یہ مانتا ہے اور اس میں سچائی ہے کہ ہم جس سول کوڈ سے جی رہے ہیں وہ دراصل ایک قسم کا فرقہ وارانہ سول کوڈ ہے۔ سول کوڈ امتیازی ہے۔ اس لیے اب ملک میں سیکولر سول کوڈ ہونا چاہیے۔جب مودی نے سیکولر سول کوڈ کا ذکر کیا۔ اس دوران وہاں موجود چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ کو مسکراتے ہوئے دیکھا گیا۔ پی ایم مودی نے کہا کہ ملک میں ایک سیکولر سول کوڈ ہونا چاہئے، جو ملک میں مذہب کی بنیاد پر ہونے والے امتیازی سلوک سے آزادی فراہم کرے گا۔