لکھنؤ :
سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو کے بعد اب بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے اے ٹی ایس کے آپریشن پر سوال اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ انتخاب سے پہلے ہی ایسا کیوں ہوتاہے؟ یوپی اسمبلی انتخابات کے قریب آنے پر ہی اس طرح کی کارروائی لوگوں کے من میں شکوک و شبہات پیدا کرتی ہیں۔
مایاوتی نے ٹوئٹر پر لکھا ’ یوپی پولیس کا لکھنؤ میں دہشت گردکی سازش کا پردہ فاش کرنے وہ اس معاملے میں گرفتار دو لوگوں کے تار القاعدہ سے جڑے ہونے کا دعویٰ اگر سچ ہے تو یہ سنگین معاملے ہے اور مناسب کارروائی ہونی چاہئے، ورنہ اس کی آڑ میں کوئی سیاست نہیں ہو نی چاہئے جس کے خدشے کااظہار کیا جا رہاہے ۔‘
بی ایس پی سپریمونے کہاکہ ’ یوپی اسمبلی انتخابات کے قریب آنے پر ہی اس طرح کی کارروائی لوگوں کے من میں شک پیدا کرتی ہے ۔ اگر اس کارروائی کے پیچھے سچائی ہے تو پولیس اتنے دنوں تک کیوں بے خبر رہی؟ یہ وہ سوال ہے جو لوگ پوچھ رہے ہیں۔ آخر سرکار ایسی کوئی کارروائی نہ کرے جس سے عوام میں بے چینی اور بڑھے ۔
بتادیں کہ اس سے قبل کل ہی سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے گرفتاری سے متعلق متنازع بیان دیا تھا۔ اکھلیش نے کہا تھا کہ انہیں یوپی پولیس پر اعتماد نہیں ہے۔
لکھنؤ میں پکڑے گئے مبینہ دہشت گردوں کی بم کے ذریعہ دھماکے کرنے کی سازش تھی ۔ مبینہ دہشت گرد 15 اگست کے آس پاس دھماکہ کرنے کے فراق میں تھے، دونوں مبینہ دہشت گرد سیریل بلاسٹ کرنا چاہتے تھے، دہشت گرد کے نام منہاج احمد اور مصیر الدین ہے۔ القاعدہ کا یہ ہیومن بم ماڈیول تھا، دونوں دہشت گرد انصار غزوۃ الہند گروپ سے جڑے تھے۔