دمشق؛لبنانی وزیر اعظم نجیب میقاتی کے ایک اعلیٰ اختیاراتی حکومتی عسکری قیادت پر مشتمل وفد کی قیادت میں دمشق کے دورے کے دوران شام میں نئی انتظامیہ کے سربراہ احمد الشرع کے ساتھ ملاقات میں شرکت کی۔ دونوں لیڈروں نے دونوں ملکوں کے مفاد کی متعدد فائلوں پر اتفاق کیا ہے اور ان کے درمیان تعلقات کے لیے ایک نیا فریم ورک میں دلچسسپی کا اظہار کیا۔دونوں فریقوں کی دلچسپی کے متعدد امور پر بات چیت کے لیے مشترکہ کمیٹیاں بنانے پر اتفاق کیا گیا، جن میں خاص طور پر لبنان میں موجود شامی مہاجرین کا معاملہ بھی شامل ہے جن کی تعداد تقریباً ڈیڑھ ملین ہے۔معلومات کے مطابق لبنانی سکیورٹی حکام (قائم مقام ڈائریکٹر جنرل جنرل سیکورٹی میجر جنرل الیاس البیسری، ملٹری انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر، بریگیڈیئر جنرل ٹونی کاہواجی اور سٹیٹ سیکورٹی سروس کے ڈپٹی ڈائریکٹر، بریگیڈیئر جنرل حسن شاکر شامی انٹیلی جنس سروس کے سربراہ انس خطاب کے ساتھ ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امورکا جائزہ لیا گیا۔اس موقعے پر احمد الشرع نے دونوں ممالک کے تعلقات کا تاریخی جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ "ایران نے ہمارے اپنے گھر میں شام کو نقصان پہنچایا ہے اور حزب اللہ نے ہمیں بڑے زخم دیےہیں۔ شام اب حزب اللہ کے لیے ایرانی ہتھیاروں کا راستہ نہیں رہے گا۔ اس سب کے باوجود، ہم تمام قوتوں کے ساتھ تعاون کے لیے پوری طرح تیار ہیں”۔
دونوں ممالک کے درمیان قانونی کراسنگ کی نقل و حرکت کو منظم کرنے، غیر قانونی آمد ورفت کو بند کرنے،دونوں ممالک کی سرحدوں کے درمیان اسمگلنگ کو روکنے پر بات ہوئی۔ذرائع نے بتایا کہ معلوم ہوا ہے کہ شام میں نئی انتظامیہ نے ابھی تک سکیورٹی اہلکار تیار نہیں کیے ہیں جنہیں کراسنگ کی نقل و حرکت کی نگرانی کا کام سونپا جائے گا، خاص طور پر چونکہ سابق حکومت کے افسران کی بڑی تعداد اب موجود نہیں ہے۔دہشت گرد گروہوں کی نقل و حرکت سے باخبر رہنے اور ان کا مقابلہ کرنے کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔لبنانی جیلوں سے شامی قیدیوں کو ان کے ملک میں منتقل کرنے اور دمشق میں ان کے مقدمات کی پیروی کرنے کی منظوری دی گئی۔ ان کی تعداد تقریباً 1,750 ہے۔ وہ مجرمانہ جرائم (منشیات کی اسمگلنگ، انسانی سمگلنگ، قتل اور عصمت دری)جیسے جرائم کے مجرم ہیں۔