لکھنؤ:معاشی طور پر کمزور مسلم خاندانوں میں عیسائی مشنریوں کی دراندازی کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں۔ امراجالا کی رپورٹ کے مطابق فروری 2025 میں، سیتا پور کے ہرگاؤں، سدھولی کے کٹسریا اور کملا پور کے چھ خاندانوں نے اسلام کی جگہ عیسائیت کو قبول کرلیا۔ امبیڈکر نگر اور سلطان پور میں بھی 10 مسلم نٹ پریواروں نے مذہب تبدیل کیا ہے۔ خاندان کے نوجوان داڑھی رکھنے کے بجائے کلین شیون ہونے لگے۔ گھر میں عیسیٰ مسیح کی تصویر بھی رکھ لی ہے۔ سیکیورٹی اداروں کے مطابق یہ تبدیلی تشویشناک ہے۔ ***مشنریوں کی مداخلت بڑے تنازعات کو جنم دے سکتی ہے۔
مشنریوں کی مذہب تبدیلی کی مہم کی وجہ سے مسلم نٹ کمیونٹی کے وجود کا بحران بھی گہرا ہو گیا ہے۔ بلرام پور اور شراوستی کے سرحدی علاقوں میں رہنے والے نٹ برادری کے زیادہ تر لوگوں نے عیسائیت اختیار کر لی ہے۔ خبر کے مطابق انہیں ہر ماہ ایک مقررہ رقم فراہم کی جارہی ہے۔ بچوں کی تعلیم اور علاج کے انتظامات ہیں۔ نیپال کی سرحد سے متصل بلرام پور کے اسلم خان کا کہنا ہے کہ پہلے زندگی مشکل تھی۔ کسی نہ کسی طرح خاندان کی کفالت کرتا تھا۔ لیکن مشنریوں کی مدد سے حالات بہتر ہیں۔
**فتح پور سے بھی اہم شواہد ملے
سال 2022 میں ایس ٹی ایف نے فتح پور میں تبدیلی مذہب کو لے کر بڑا انکشاف کیا تھا۔ اس کیس میں امریکہ، لندن، کینیڈا اور پاکستان سے 60 کروڑ روپے سے زائد کی فنڈنگ کا انکشاف ہوا ہے۔ پرشانت مسیح نامی ایک مشتبہ شخص اس کارروائی میں شامل تھا۔ اسی دوران یہ بات سامنے آئی کہ اس نے سیتا پور میں اپنی جگہ بنا لی ہے۔
اب اے ٹی ایس نے اسے نوٹس جاری کیا ہے۔ اس کے بینک اکاؤنٹس اور ذرائع آمدن کی تفصیلات مانگی گئی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اودھ خطہ میں مذہب تبدیلی کے معاملے میں سرگرم ڈیوڈ استھانہ کا ٹھکانہ اب جونپور میں مل گیا
***مہاراج گنج: کئی خاندانوں نے مذہب تبدیل کیا۔
آئی بی کے سابق افسر سنتوش سنگھ کا کہنا ہے کہ نیپال کی سرحد سے متصل گورکھپور ڈویژن کے مہاراج گنج ضلع کی تبدیلی مذہب کے معاملے میں بہت بری حالت ہے۔ یہاں کی تحصیل فرینڈہ کے جوگی باڑی جنگل میں سینکڑوں کروال خاندانوں نے مذہب تبدیل کر لیا ہے۔ اسی طرح متھرا نگر میں واقع پورے کروال ٹولہ نے عیسائیت قبول کر لی ہے۔ یہ لوگ ہر اتوار کو ہونے والے دعائیہ اجتماعات میں شرکت کرتے ہیں۔ انہوں نے کرسمس کو دھوم دھام سے منایا۔ انہیں ہر ماہ باقاعدگی سے مالی مدد بھی مل رہی ہے۔ ان کے بچے اچھے کانونٹ اسکولوں میں پڑھتے ہیں۔ یہ خبر کتنی تشویشناک اور خطرناک ہے مسلم مذہبی تنظیموں اور متعلقہ اداروں کو اس کا۔ فوری نوٹس لینا چاہیے اور ان پریواروں کے بارے میں معلومات حاصل کرنی چاہیے تاکہ صداقت و حقائق کا پتہ چل سکے (امراجالا کے ان پٹ کے ساتھ)