چپس ، فرنچ فرائز ، پیزا ، برگر جیسے فاسٹ فوڈز ، جنک فوڈز ، بچوں کی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہورہے ہیں ۔ جس پر اے آئی جی ہاسپٹل کے چیرمین ڈاکٹر ناگیشور راؤ نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسکولی بچوں میں فیٹی لیور اور گیسٹرک کیسیس میں بتدیج اضافہ ہورہا ہے ۔ 10 سال قبل آبادی میں 5 فیصد تک رہنے والے گیسٹرک کیسیس کی تعداد 35 فیصد تک پہونچ گئی ہے ۔ ایک دہائی میں کسی بھی بیماری میں اس سطح پر اضافہ نہیں ہوا ہے ۔ دل کے امراض اور ذیابیطس میں بھی صرف 15 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ اگر ہم اپنے کھانے پینے کی عادات کو نہیں بدلیں گے اور احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کریں گے تو فیٹی لیور ۔ گیسٹرک کے مسائل آئندہ 10 سال بعد 60 فیصد تک بڑھ جائیں گے.یہ مسئلہ مغربی ممالک میں اتنی سطح پر نہیں ہے کیوں کہ وہاں کے لوگ اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ وہ جو کھا رہے ہیں وہ پنیر روٹیو سے پاک ہے ۔ ڈاکٹر ناگیشور راؤ نے بتایا کہ آج کل ہر عمر کے لوگ فاسٹ فوڈ اور جنک فوڈ کھا رہے ہیں ۔ ان میں کیلوریز زیادہ ہونے کی وجہ سے چکنائی بڑھ جاتی ہے اور بیماری کا باعث بنتی ہے ۔ مزید یہ کہ ان کو ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کئے جانے والے پینر روٹیو ، ایڈیٹو اور مصنوعی رنگوں کی وجہ سے ہمارے معدے میں موجود اچھے بیکٹریا آہستہ آہستہ ختم ہوجاتے ہیں اور نقصان دہ ثابت ہونے والے بیکٹریا کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے ۔ ان خراب بیکٹریا سے پیدا ہونے والی کچھ نقصان دہ مصنوعات پورے جسم میں پھیل کر دل اور دماغ سے متعلق مسائل کا سبب بن سکتی ہے ۔ فیٹی لیور کا مسئلہ جگر کے متاثر ہونے کی وجہ سے ہوتا ہےیہی وجہ ہے کہ فیٹی لیور کا مسئلہ حالیہ دنوں میں اسکولی طلبہ میں زیادہ عام ہوگیا ہے .زیادہ تر بچے ڈیپ پروسیس شدہ کھانا کھاتے ہیں جس کی وجہ سے وہ معدے کے مسائل کا شکار ہیں ۔ دیہی علاقوں میں بھی فاسٹ فوڈ کلچر تیزی سے فروغ پارہا ہے ۔ دیہی علاقوں میں کئے گئے سروے سے پتہ چلا ہے کہ لوگوں کو السر ، چڑچڑاپن ، آنتوں کے سنڈروم اور بدہضمی جیسے زیادہ مسائل ہوتے ہیں ۔ دیہی علاقوں میں چپس اور نوڈلس بڑے پیمانے پر دستیاب ہیں جس کا استعمال عام ہوچکا ہے