نئی دہلی:
دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے آج پارلیمنٹ اسٹریٹ تھانہ پہنچ کر تھانہ کی جانب سے دیئے گئے نوٹس کا جواب دیا اور اپنا بیان درج کرایا۔امانت اللہ خان نے کہاکہ میں نے کوئی غلط بیان نہیں دیا ہے اور گستاخ رسولؐ نرسنگھ آ نند کے خلاف دیئے گئے اپنے بیان پر میں قائم ہوں۔ انہوں نے آگے کہاکہ میرا بیان ہندوستان کے آئین اور قانون کے مطابق ہے اگر مجھے پھر بھی جیل بھیجا جاتا ہے تو میں جیل جانے کے لئے تیار ہوں۔ انہوں نے سوال اٹھاتے ہوئے کہاکہ دہلی پولیس نے مجھے اور نرسنگھ آنند کو ایک ہی ترازو میں رکھتے ہوئے نوٹس جاری کیا۔انہوں نے کہاکہ قانون پر عمل کرتے ہوئے آج میں پارلیمنٹ اسٹریٹ تھانہ کی جانب سے دیئے گئے نوٹس کے جواب میں اپنا بیان درج کرانے کے لئے حاضر ہوا ہوں اور جب بھی یہ بلائیں گے میں حاضر ہوجاؤں گااور اگر یہ مجھے جیل بھی بھیجیں گے تو بخوشی جیل جانے کے لئے تیار ہوں مگر ڈاسنہ مندر کے پجاری سروستی کو دہلی پولیس کس بات کا نوٹس دے رہی ہے؟اسے اب تک گرفتار کیوں نہیں کیا گیا۔امانت اللہ خان نے کہاکہ گستاخ رسول کا بیان ہر طرح سے قابل مذمت ہے اور آئن کے خلاف ہے۔انہوں نے کہاکہ نرسنگھ آ نند کے بیان سے نہ صرف ہندوستانی مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں میں شدید غم و غصہ ہے اور اس نفرتی پجاری کے بیان سے ہندوستان کی شبیہ داغدار ہوئی ہے اس لئے دہلی پولیس کو کارروائی کرتے ہوئے اسے فورا گرفتار کرنا چاہیے۔امانت اللہ خان نے کہاکہ بڑے تعجب کی بات ہے کہ دہلی پولیس نرسنگھ آ نند کو ابھی تک نوٹس بھیج کر ہندوستان کے مسلمانوں کے صبر کا امتحان لے رہی ہے جبکہ اسے بنا کسی تاخیر کے سلاخوں کے پیچھے ڈال دینا چاہئے۔غور طلب ہےکہ تین روز قبل دہلی پولیس نے وقف بورڈ کے چیئرمین اور اوکھلا سے رکن اسمبلی امانت اللہ خان کو نوٹس جاری کرکے پارلیمنٹ اسٹریٹ تھانہ بلایا تھا۔امانت اللہ خان آج نوٹس کے جواب میں جب پارلیمنٹ اسٹریٹ تھانہ پہنچے تو وہاں انھیں کبھی انسپکٹر سے بات کرنے کے لئے کہاگیااور کبھی اے سی پی کے پاس جانے کے لئے۔اس طرح انھیں ہراساں اور پریشان کرنے کی کوشش کی گئی۔ امانت اللہ خان نے کہا میں خوف زدہ ہونے والا نہیں ہوں اور گستاخ رسول کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتا رہوں گا۔