واشنگٹن، امریکی محکمہ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ غزہ اور لبنان کی جنگوں کے خاتمے کیلئے ہونیوالے معاہدوں پر پیش رفت کے لئے سینئر امریکی حکام اسرائیل روانہ ہوچکے ہیں، اسرائیل لبنان کشیدگی پر امریکی نمائندہ خصوصی آموس ہوچسٹین اور مشرق وسطیٰ کیلئےوائٹ ہاؤس کے اعلیٰ عہدیدار بریٹ میک گرک اسرائیل کیساتھ مذاکرات کی قیادت کرین گے، برطانوی نیوز ایجنسی نے اس سے قبل بتایا تھا کہ امریکا نے لبنان اور اسرائیل کے درمیان 60روزہ جنگ بندی کوششوں کے لئے کام شروع کر دیا ہے، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے بتایا کہ اسرائیل نے شمالی غزہ میں رہائشی عمارت پر حملے کا مناسب جواب نہیں دیا ہے جس میں خواتین اور بچوں سمیت 100سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے تھے ،فرانس نے بھی اس حملے کی شدید مذمت کی ہے فرانسیسی حکومت نے اسپتالوں اور رہائشی عمارتوں پر بمباری کی مذمت کرتے ہوئے شمالی غزہ کے محاصرے کے خاتمے کا مطالبہ کیا ۔حزب اللہ کے نئے سربراہ نعیم قاسم نے کہا ہے کہ نیتن یاہو ڈرون حملے میں بچ گئے، اب نہیں بچیں گے۔شمالی غزہ میں اسرائیلی بمباری میں مزید 20فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے، لبنان میں اسرائیلی طیاروں کی بمباری سے خواتین اور بچوں سمیت15افراد شہید ہوگئے ، لبنان میں سرافند، ہیرت سیدہ اوربعلبک کو نشانہ بنایا گیا، بعلبک سے ہزاروں افراد کا انخلا ہوا ہے ۔حزب اللہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسرائیل کے تین فوجی اڈوں کو ڈرون اور میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے ، ان کے مطابق حدیرہ کے مشرق میں، عین شیمر ایئر فیلڈ کیساتھ ساتھ حیفہ کے جنوب میں الیاکیم کیمپ اور ایکڑ کے شمال میں شراگا بیس میں صیہونی فوجیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، عراق سے اسرائیلی فوجی سازوسامان بنانے والی فیکٹری پر ڈرون حملہ ہوا ہے ، اسرائیلی حکام کے مطابق وہ اس ڈرون کا پتہ لگانے میں ناکام رہے تھے ۔ تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے صحافیوں کو بتایا کہ دونوں "لبنان میں ایک سفارتی حل کے ساتھ ساتھ غزہ میں تنازع کو ختم کرنے کے طریقوں سمیت دیگر مسائل پر بات کرنے کے لئے اسرائیل کا دورہ کر رہے ہیں۔”واشنگٹن نے جنگ بندی کیلئے اسرائیل پر زور دینے سے گریز کیا ہے۔ملر نے کہا کہ ہم بالآخر جنگ بندی دیکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ "ہم ایک ایسی سفارتی قرارداد دیکھنا چاہتے ہیں جو لبنان اور اسرائیل دونوں میں شہریوں کو اپنے گھروں کو لوٹنے کی اجازت دے