امریکہ نے اسرائیل پر میزائل حملوں کے ردعمل میں ایران کے توانائی کے شعبے پر مزید پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جمعے کو امریکہ نے ایرانی تیل کے حصول اور اس کی نقل و حمل میں ملوث جہازوں کے بیڑے سمیت عرب امارات، لائبیریا، ہانگ کانگ اور دیگر ممالک سے وابستہ کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی ہیں جو مبینہ طور پر ایشیا کی مارکیٹ میں فروخت کے لیے خریداروں تک پہنچاتی ہیں۔
اس کے علاوہ امریکی محکمہ خارجہ نے سرینام، انڈیا، ملائیشیا اور ہانگ کانگ میں موجود کمپنیوں کے نیٹ ورک پر بھی پابندیاں عائد کی ہیں جو مبینہ طور پر ایران سے پیٹرولیم اور پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل اور فروخت کے انتظامات کرتی ہیں۔
امریکی قانون ایرانی توانائی کے شعبے اور ایرانی تیل خریدنے اور ترسیل کرنے والی غیر ملکی کمپنیوں پر بھی پابندیاں عائد کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ تاہم توانائی کے شعبے پر پابندیاں عائد کرنا ایک نازک معاملہ رہا ہے کیونکہ سپلائی کو محدود کرنے سے عالمی منڈی میں اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
امریکہ قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیون کا کہنا ہے کہ نئی پابندیوں سے ’ایران کے مالی وسائل میں رکاوٹ پیدا کرنے میں مدد ملے گی جو میزائل پروگراموں کی حمایت سمیت امریکہ، اس کے اتحادیوں اور شراکت داروں کو خطرہ پہنچانے کی غرض سے دہشت گردوں کی مدد کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔‘