••• بے قابو آگ سے تباہی
**37ہزار ایکڑ سے زائد رقبہ متاثر ۔
10ہزار سے زائد عمارتیں جل کر تباہ
**60 ہزار عمارتوں کو خطرناک قرار
**بارہ ہزار سے زائد فائر فائٹرز، ساڑھے 1100 فائر انجن، 60 طیارے اور 143 واٹر ٹینکر آگ بجھانے میں مصروف
*نقصان کا ابتدائی تخمینہ 150 ارب ڈالر
لاس اینجلس : امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں آگ کے شعلے تباہ کن راستے بنا رہے ہیں جب کہ امریکی حکام کو لگتا ہے کہ دنیا کا کوئی بھی ’پانی کا نظام‘ لاس اینجلس کی آگ بجھانے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ امریکی نشریاتی ادارہ سی این این کے مطابق فائر بریگیڈ کے حکام نے نقصانات کا اندازہ لگانے اور آگ کیسے شروع ہوئی، اس کا تعین کرنے کی کوشش کی ہے۔ ایک بڑا سوال یہ پیدا ہوا کہ کیا اس سطح کی تباہی کو کسی طرح کم کیا جا سکتا تھا، یا یہ آب و ہوا سے متعلق آفات کے دور میں نیا معمول ہے ؟ حکومتی رپورٹس اور ایک درجن سے زائد ماہرین کے انٹرویوز کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ حتمی جواب دونوں کا’مرکب‘ ہے ۔لاس اینجلس شہر اور کاؤنٹی کے حکام نے آگ کو ایک ’عظیم طوفان‘ قرار دیا ہے ، جس میں 100 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے آنے والی طوفانی ہواؤں نے انہیں ایسے اہم طیارے تعینات کرنے سے روک دیا، جو خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں پانی اور آگ کو روکنے کے لیے استعمال کیے جاسکتے تھے۔ماہرین کا اتفاق رائے یہ ہے کہ ایک ہی جغرافیائی خطے میں ان ہواؤں، بے موسم خشک حالات اور ایک کے بعد ایک پھیلنے والی متعدد آگ نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔بہر حال، بطور انسان ہم فطرت کے غضب کے اثرات کو ممکنہ طور پر کم کرنے کے لیے کچھ اقدامات کرسکتے تھے
** لوٹ مار شروع، کرفیو نافذ
نئی دہلی: امریکی ریاست کیلیفورنیا کے جنگلات میں لگی آگ نے لاس اینجلس شہر کے بڑے حصے کو مکمل طور پر راکھ میں بدل دیا ہے۔ اس آگ کے نتیجے میں سینکڑوں گھر، اسکول اور عبادت گاہیں تباہ ہو چکی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی لٹیرے بھی سرگرم ہو گئے ہیں، جو آگ سے متاثرہ خالی گھروں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ اس دوران ایک اور سنگین مسئلہ سامنے آیا ہے یہ افراد آگ سے متاثرہ خالی گھروں کو نشانہ بنا کر ان میں لوٹ مار کر رہے ہیں۔ جب مکین اپنے گھروں کو چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہو گئے ہیں تو یہ لٹیرے ان خالی گھروں کا فائدہ اٹھا کر سامان چوری کر رہے ہیں جس سے مقامی حکام کی پریشانی مزید بڑھ گئی ہے۔ ان حالات میں حکام نے فوری طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو متحرک کیا ہے تاکہ ان لٹیروں کے خلاف سخت کارروائی کی جا سکے اور متاثرہ علاقوں میں امن و امان قائم رکھا جا سکے،کرفیو بھی لگادیا گیا ہے