اتراکھنڈ کے قصبہ منگلورکے مدرسۃ المومنین میںتنظیم ائمہ مساجدمنگلورکے زیر اہتمام منعقد مسلمانوں کی ایک پنچایت میںشادی بیاہ میں ڈی جے ،ڈانس اور آتش بازی کرنے والوںکا بائیکاٹ کرنے کا اعلا ن کیا گیا۔ 25 سے زائد افراد کوبارات میں نہیں لے جاسکیں گے اورنہ ہی بارات میں خواتین اور لڑکیوں کو لے جاسکیں گے۔جہیز جیسی لعنت سے بھی پوری طرح اجتناب کیاجائے گا۔ اگر کوئی شخص جہیز دے گا ، تو وہ اسے نمائش کے بغیر خاموشی سے دے سکے گا۔ پنچایت میں لئے گئے ان اہم فیصلوں کی علاقہ میں ستائش ہورہی ہے۔تنظیم ائمہ مساجدمنگلورکے ترجمان قاری نسیم احمد منگلوری نے بتایا کہ تنظیم کے اشتراک سے بستی کے مسلمانوں کی پنچایت میں ، لوگوں کی مشاورت سے بہت سے اہم فیصلے کیے گئے۔ پنچایت میں مفتی معصوم قاسمی کے ذریعہ پیش کردہ تجاویز پرپنچایت میں شرکاء سے رائے مشورے کے بعد فیصلے لئے گئے۔قاری نسیم احمدنے بتایا کہ پنچایت میں لئے گئے فیصلوں کے مطابق اگر کسی مسلمان کے یہاںشادی کے دوران ڈی جے ، ڈانس یا آتش بازی اور کھڑے ہوکر کھانا کھلانا ہے ، تو اس میں کوئی بھی شریک نہیں ہوگا،اسی طرح شریعت کے مطابق ، لڑکیوں کو جہیز دینے کے بجائے ان کو وراثت میں حصہ دیا جائے گا، اگر کوئی جہیز دینا چاہتا ہے تو وہ خاموشی سے دے گا۔ اس کے علاوہ غیر شرعی رسموں جیسے منگنی، جوتا چھپانے کی رسم پر پابندی عائدکی گئی ہے۔ اس کے علاوہ منگلور میں گرلز ڈگری کالج بھی قائم کئے جانے کافیصلہ بھی لیاگیا۔ جس کے لئے جلد ہی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ پنچایت میں موجود لوگوں نے گرلز ڈگری کالج کے قیام کے لئے تقریبا اسی ہزار روپئے کا عطیہ دیا۔ پنچایت میںخاص طورپر مفتی معصوم قاسمی، مفتی شمس الہدی قاسمی ، مولوی عبدستارہاشمی ، مفتی عبدالقادرقاسمی ، حافظ سجاد ، ماسٹر اسلم فاروقی ، قاری خورشید ، مفتی توقیر ، قاری زاہد ، مولوی نور الٰہی ، نور عالم ٹھیکیدار ، تحسین انصاری ، ڈاکٹر شمشاد،مفتی توفیق، حافظ اختر ، قاری عمران ، مفتی آفتاب عالم ، قاری صادق انصاری ، حافظ مولوی ساجد انصاری سمیت کئی سو مسلمان شریک ہوئے۔