تحریر: سنتوش سنگھ
کیا سنگھ اور بی جے پی اسد الدین اویسی کو ہندو مہا سبھا کی طرح دوسرا جناح بنانے میں مدد کررہےہیں؟ سوال اٹھنا لازمی ہے کیونکہ میڈیا میں کوریج کو لے کر ایک رپورٹ آئی ہے جس میں پی ایم مودی کے بعد سب سے زیادہ کسی لیڈر کو کوریج مل رہا ہے تو وہ اسدالدین اویسی ہے ۔ میڈیا اویسی کو اس طرح سے پیش کرر ہا ہے جیسے ملک کے 25 کروڑ مسلمان کا وہی ایک آواز ہے جیسے کبھی برٹش حکومت اس دور میں جناح کو دکھانے کی کوشش کررہی تھی ۔
1 – کیا حیثیت ہے اسدالدین اویسی کی؟
ملک کی 545 لوک سبھا سیٹ میں اسدالدین اویسی کی اے آئی ایم آئی کا صرف دو ممبر پارلیمنٹ ہے ایک خود اسدالدین اویسی ۔ دوسرا مہاراشٹر سے اتحاد میں جیت کر کے آئے ہیں۔ اسی طرح ملک کے 4126 اسمبلی سیٹوں میں اے آئی ایم آئی ایم کے ممبران اسمبلی کی تعداد صرف 14 ہے۔ تلنگانہ قانون ساز اسمبلی میں ایم ایل اے کی تعداد سات ہے وہ بھی اتحاد میں، پانچ بہار میں ہے اور دو مہاراشٹرمیں ہے۔ یہی ان کی سیاسی حیثیت ہے ۔
بات اگر ووٹ فیصد کی کرے تو تلنگانہ اسمبلی انتخابات میںاے آئی ایم آئی ایم کو 2.7 فیصد ووٹ ملے تھے ۔ بہار میں اے آئی ایم آئی ایم کو 1.24فیصد ووٹ ملا ہے اور اسی طرح مہاراشٹر اسمبلی انتخاب میں اے آئی ایم آئی ایم کو1.34فیصد ووٹ ملا تھا۔ اور اس بار کے بنگال اسمبلی کی بات کرے تو اے آئی ایم آئی ایم کو 0.01فیصد ووٹ ملا تھا۔ مطلب پورے ملک میں اس کی کل سرمایہ صرف 4.66فیصد ووٹ ہے اورٹی وی پر اس کے جلسہ اور مسلم موضوع سے جڑے معاملے میں کل وقت کی بات کرےتو 99 فیصد حصہ اویسی کو ملتا ہے یہ اعداد وشمارہندی چینل سے جڑاہے جہاں اس کی کل جمع سرمایہ 5 ایم ایل اے اور 1.24فیصد ووٹوں کا ہے ۔
2 – اسدالدین اویسی کی سیاست کو قائم کرنے کی کوشش کیوں کی جارہی ہے ؟
یہ سوال لازمی ہے اور اس کو سمجھنے کی بھی ضرورت ہے کیونکہ ایک ایسا لیڈر جس کی قومی فلک پر کوئی حیثیت نہیں ہے اس کو اتنی توجہ کیوں دی جاری ہے ۔ چلئے آزادی کی تحریک کے دور میں چلتے ہیں ۔ جنا ح کو برٹش سرکار نے مسلم لیڈر کے طور پر آگے بڑھایا جبکہ اس وقت خان غفار خاں ، مولانا آزاد جیسے بڑے لیڈر ملک میں موجود تھے لیکن سارے لیڈر ٹو نیشن تھیوری کے خلاف تھے۔ انگریز بھارت کو کمزور کرنا چاہتے تھے جناح اس کے لیے ضروری تھا اس لئے جناح کو قائم کرنے کے لیے اس وقت کی میڈیا اور دیگر ایجنسیوں کا پورا استعمال کیا ۔
یہی سیاست اویسی کے سہارے بی جے پی کررہی ہے تاکہ ہندی پٹی میں مسلم ووٹ تقسیم ہو اور بی جے پی سرکار کو حکومت بنانے میں پریشانی نہیں ہو۔
3- اویسی کی سیاست ملک کو طالبان کی طرف دھکیل رہا ہے ،دنیا میں بھارت دوسرے نمبر کا ملک ہے جہاں سب سے زیادہ مسلمان رہتا ہے پھر بھی حالات زیادہ تر مسلم ممالک سے بہتر بھارت کا ہے اس کی وجہ بھارتیہ مسلمان مذہبی طور سے اتنے شدت پسند نہیں ہے جتنے دیگر ممالک میں ہے۔ اویسی کر کیا رہے ہیں یا پھر اویسی کے پریوار کی سیاست حیدر آباد میں کیا رہی ہے ،کہنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس لئے اقتدار کے لیے سیاسی پارٹی کسی بھی سطح تک جاکر کھیل کھیلتا ہے ۔
آج ، اویسی کی مدد سے بھلے ہی بی جے پی اقتدار پر قابض ہو جائے جیسے بہار میں مل گیا لیکن اس کا دور رس اثر جناح کے ٹو نیشن تھیوری جیسا ہو جائے تو کوئی بڑی بات نہیں ہوگی ۔ یہی سیاست ہے آزادی کی تحریک کے دوران ہندو مہا سبھا -مسلم لیگ کے ساتھ سرکار چلا رہی تھی اور 1942 کی مجاہد ین آزادی پر گولی چلانے کا حکم دے رہا تھا اور آج اس کے سہارے اقتدار میں بنے رہنے کے لیے اویسی جیسے لیڈر کو مہرے کے طور پر استعمال کررہا ہے ۔
(یہ مضمون نگار کے ذاتی خیالات ہیں)