نئی دہلی:
اترپردیش کی پولیس کے اے ٹی ایس سیل نے گذشتہ دنوں دو افراد عمر گوتم اور جہانگیر عالم قاسمی کو گرفتار کیا ہے اور وہ فی الوقت پولیس کی تحویل میں ہیں۔ ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق ان سے تفتیش کی جارہی ہے۔ان دونوں پر بہت سنگین الزام لگائے گئے ہیں۔
جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر محمد سلیم انجینئر نے میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں ان دونوں افراد کی گرفتاری پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے سراسر ناانصافی قرار دیا ہے اور اس کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ جس طرح سے گرفتاری کی گئی ہے اور ان دونوں پر شدید الزام لگائے جارہے ہیں اور میڈیا کا ایک حصہ اس کو جس طرح پھیلا رہا ہے، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اس کے ذریعہ ڈر اور خوف کا ماحول پیدا کرکے عوامی جذبات کو ابھارنے اور نفرت کا ماحول پیدا کرکے اس کے ذریعہ سیاسی فائدے اٹھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔یو پی میں آٹھ ماہ بعد ہونے والے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر عوام کے اصل مسائل سے توجہ ہٹا کر جذباتی ماحول پیدا کرنے کی اس طرح کی کوششیں بہت افسوسناک ہیں۔
ایک جمہوری ملک میں کوئی زبردستی کسی کا مذہب کیسے تبدیل کرا سکتا ہے؟ اسلام تو اس کی بالکل اجازت نہیں دیتا۔ ملک کے ہر شہری کو اپنی پسند کا مذہب اختیار کرنے، اس پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کرنے کا دستوری حق حاصل ہے۔ اس کا یہ حق اس سے کوئی نہیں چھین سکتا۔ بغیر کسی مضبوط بنیاد کے دہشت گردی جیسے الزام لگانا اور این ایس اے جیسے خطرناک قوانین استعمال کرنے اور جائیدادوں پر قبضہ کرنے جیسی دھمکیاں دینا،جمہوریت اور ہندوستانی دستور کو چیلنج کرنا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کی ناانصافیوں کے خلاف انصاف پسند لوگوں، تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کو بھی آواز اٹھانی چاہئے اور شہریوں کے حقوق کی حفاظت کے لئے اقدام کرنے چاہئے۔ امید ہے کہ یو پی حکومت اپنی اس غلطی کو درست کرتے ہوئے دونوں افراد کو فوراً رہا کرنے کا حکم دے گی۔ ہم امید کرتے ہیں کہ عدالت سے اس سلسلے میں جلد انصاف ملے گا۔