تحریر:تولین سنگھ
بھگوان رام کی نگری ایودھیا میں دیوالی کےموقع پر 12 لاکھ ’دیے ‘جلتا دیکھ کر اچھا بھی لگا اور برا بھی۔ ان چتاؤں کی یاد ہو آئی جو کچھ مہینے پہلے جلی تھیں، جس گھر میں موت ہوئی ہو وہاں ایک سال تک دیوالی نہیںمانی جاتی ہے۔ وزیر اعلیٰ نےاب تک یہ تسلیمنہیں کیاہےکہ سرکار کی لاپروائی کے سبب کوئی موت ہوئی ہے ۔
آکسیجن کی کمی یا بیڈنہیں ملنے سے ہوئی موت یا گنگا کنارے دفن کی گئیں لاشوں کا سچ بھی وزیر اعلیٰ نے تسلیم نہیں کیاہے ۔ اگر یہ سچ تسلیم کر لیا گیا ہو تا تو ایودھیا میں سریو کے ساحل پر لاکھوں دیے دیکھ کر میں ضرورخوش ہوتیں۔
دیے بجھ جانے کے بعد ننگے پاؤں بچے اور آدھے پھٹے کپڑوں میں خواتین کی قابل رحم حالت بھی دیکھا جو دیوں کا تیل بوتلوں میں جمع کررہی تھیں تاکہ ان کے گھروں کے چولہے جل سکے۔ وزیر اعظم نریندرمودی پر کووڈدورمیں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کےکام کی تعریف کرنےکا ذکر بھی کیاہے ۔
عوام کے پیسے سے شبیہ چمکانےکی کوشش میں وزیر اعظم مودی اوروزیر اعلیٰ یوگی دونوں لگےہوئے ہیں۔ اپنے مخالفین کو غدار جیسی دفعات میں مقدمات سے لاد دینا اور ہاتھرس جیسی دفعات میں عصمت دری کے ثبوت تک مٹا دینے کے لئے پولیس کے ذریعہ رات کے اندھیرے میں لاش تک جلا دینا جیسےواقعات یاد آتےہیں۔ اس بہانے وہ جلتے اوربجھتے دیئے کےمطلب سمجھنا ہے ۔
(بشکریہ: انڈین ایکسپریس)