شیوموگا
دہلی کی الگ الگ سرحدوں پر چل رہے کسان آندولن کے بیچ کسان لیڈر اس آندولن کو ملک کی کئی ریاستوں میں پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں۔ بھارتیہ کسان یونین کے لیڈر راکیش ٹکیت نے کہاکہ کسانوں کی لڑائی ابھی ختم نہیں ہوگی۔ یہ لڑائی لمبی چلے گی۔ دہلی کو کئی لاکھ لوگوں نے گھیر رکھا ہے ،یہ آندولن یوں ہی ختم نہیں ہونے والا ہے۔ اس آندولن کو ہمیں شہر شہر میں لے کر جانا پڑے گا۔ جب تک یہ تینوں قانون واپس نہیں ہوں گے تب تک یہ آندولن چلتا رہے گا۔
وہیں بھارتیہ کسان یونین لیڈر راکیش ٹکیت ہفتہ کو کرناٹک پہنچے تھے، یہاں انہوں نے کسانوں سے اپیل کی کہ وہ بھی ریاست میں دہلی جیسے ہی مظاہرے کریں ۔ انہوں نے کہاکہ بنگلور کو ’دہلی ‘ بنانے کی ضرورت ہے اور شہر کا چاروں طرف سے گھیراؤ کرنا چاہئے۔کرناٹک کے شیوموگا کی ایک ریلی میں ٹکیت نے مرکز کے اصلاح زرعی قوانین پر حملہ کرتے ہوئے کہاکہ ریاست کے کسانوں کی زمین چھیننے کے لیے سوچی سمجھی پالیسی بنائی گئی ہے۔ کسان لیڈر نے کہاکہ ’دہلی میں لاکھوں لوگ گھیرا ؤ کررہے ہیں ۔ یہ لڑائی لمبی چلے گی۔ ہمیں ملک کے ہرشہر میں ایسا آندولن کرنے کی ضرورت ہے،تاکہ یہ تین کالے قوانین واپس لئے جائیں اور منیمم سپورٹ پرائیس پر قانون لایا جائے۔ آپ کی زمین چھیننے میں ایک آندولن چلانے کی ضرورت ہے۔ آپ کی زمین چھیننے کے لیے سازش کی گئی ہے۔ اب بڑی کمپنیاں کھیتی کریں گی، سستے مزدور دینے کے لیے لیبر قانون میں تبدیلی کردی گئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ آپ کو بنگلورکودہلی بنانے کی ضرورت ہے۔ بنگلور کا گھیراؤ کرنے کی ضرورت ہے اور لوگ آئیں گے آپ سے جڑیں گے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ کسان کہیں بھی اپنی فصل بیچ سکتے ہیں تو آپ اپنی فصل ضلع کلکٹر ، سب ڈویزنل مجسٹریٹ کے پاس لے جائیے، پولیس روکتی ہے تو ان سے بولئے کہ وہ ایم ایس پی پر آپ کی فصل خرید لیں۔انہوں نے کسانوں سے یہ بھی کہا کہ وہ سرکاری سیکٹر کی کمپنیوں کے نجکاری کے فیصلے کی مخالفت کریں۔ انہوں نے کہاکہ اگر یہ احتجاج نہیں ہوتا ہے تو ملک کو بیچ دیا جائے گا اور اگلے 20 سالوں میں آپ کی زمین ہاتھ سے نکل جائے گی۔ ان کمپنیوں کے خلاف آپ کو احتجاج کرنا ہوگا۔ تقریباً 26 سرکاری کمپنیوں کو بیچنے کی تیاری ہے۔ ہمیں اسے روکنے کے لیے حلف اٹھانا ہوگا۔ مخالفت کرنی ہوگی۔
حال ہی میں راکیش ٹکیت نے مانگ کی تھی کہ آندولن کررہے کسانوں کو بھی سرکار ویکسین لگائے۔ انہوںنے کہاتھاکہ آندولن کی جگہ پر سرکار کو ٹیکہ لگانے کیلئے سینٹر کھولنے چاہئیں۔ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ کسانوں کے ذریعہ سماجی دوری کا دھیان رکھا جارہا ہے۔ لیکن انہوں نے کہاکہ ہم کووڈ کے ڈر سے آندولن ختم کرنے والے نہیں ہیں۔جب تک قانون واپس نہیں لیا جائے گا آندولن چلتا رہے گا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاتھاکہ کورونا کی وجہ سے آندولن ختم نہیں ہونے دیں گے۔ ٹینٹوں کو اور بڑا بنا لیں گے۔ آندولن چلتا رہے گا۔
بتادیں کہ نومبر سے ہی دہلی کی سرحدوں سے متصل ہزاروں کی تعداد میں کسان مرکز کے نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ سرکار اور کسان رہنماؤں کے بیچ کئی راؤنڈ میں بات چیت ہوئی تھی جس کا کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔