بنگلہ دیش اور بھارت کے درمیان آئے روز کوئی نہ کوئی بات ہو رہی ہے جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات میں بداعتمادی بڑھ رہی ہے۔
بی بی سی ہندی کے مطابق پیر کی رات ڈھاکہ یونیورسٹی کے کیمپس میں سینکڑوں طلباء نے بھارت مخالف نعرے بلند کرتے ہوئے احتجاج کیا۔ اس احتجاج میں کئی طلبہ تنظیموں کے طلبہ شریک تھے۔ پیر کو ان طلباء نے اگرتلہ میں بنگلہ دیش کے ڈپٹی ہائی کمیشن کے کیمپس پر دھاوا بولنے اور قومی پرچم کو نیچے کرنے کے خلاف جارحانہ احتجاج کیا۔ ڈھاکہ یونیورسٹی میں احتجاج کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔بنگلہ دیش کے انگریزی اخبار ڈیلی سٹار کے مطابق ڈھاکہ یونیورسٹی میں رات گئے اینٹی ڈسکریمینیشن اسٹوڈنٹس موومنٹ اور بنگلہ دیش اسٹوڈنٹ رائٹس کونسل کے طلبہ جمع ہوئے۔ ڈھاکہ یونیورسٹی کے طلبہ نے ہندوستان کے موقف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی حکومت نے بنگلہ دیش کے لوگوں سے نہیں شیخ حسینہ کے ساتھ تعلقات کو فروغ دیا۔
ان طلباء نے الزام لگایا کہ ہندوستان شیخ حسینہ کے اقتدار سے باہر ہونے سے خوش نہیں ہے۔بنگلہ دیش کی یوتھ اینڈ اسپورٹس منسٹری کے مشیر آصف محمود نے اگرتلہ معاملے پر کہا، ’’اگر ہندوستان ہمارے ہائی کمیشن کو سیکورٹی فراہم کرنے میں ناکام ہو رہا ہے تو اسے اقوام متحدہ کے امن دستوں سے مدد لینی چاہیے۔ بنگلہ دیش اقوام متحدہ کے امن دستوں میں اپنا حصہ بڑھا سکتا ہے۔
اس سے قبل مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اقوام متحدہ کے امن دستوں کو بنگلہ دیش بھیجنے کا مطالبہ کیا تھا۔ آصف نے صرف ممتا کے مطالبے پر طنز کیا ہے۔ اگرتلہ کیس پر بنگلہ دیش کے عوام شدید ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔ بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے سربراہ شفیق الرحمان نے کہا کہ بھارت اپنے پڑوسی ملک کے سفارتی مشنوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ پڑوسی ملک کے سفارتی مشنوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔