بنگلہ دیش کی حکومت نے حال ہی میں پاکستان کے حوالے سے ایک فیصلہ کیا ہے جو بھارت کی سلامتی کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ بنگلہ دیش حکومت کے نئے فیصلے کے مطابق اب پاکستانیوں کو وہاں جانے میں کسی قسم کی پابندی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا
نیوز پورٹل آج تک کے مطابق بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی پاکستان سے محبت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ بنگلہ دیش حکومت کے نئے فیصلے کے مطابق اب پاکستانیوں کو وہاں جانے کے لیے ویزا کے حوالے سے سخت قوانین کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ اس وقت پاکستان کے شہریوں کو بنگلہ دیش کا ویزہ حاصل کرنے کے لیے سیکیورٹی کلیئرنس کی ضرورت ہوتی تھی، جو اب نہیں ہوگی۔ ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان کے حوالے سے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کا یہ فیصلہ بھارت کی سلامتی کے لیے مسائل پیدا کر سکتا ہے۔
درحقیقت جب تک شیخ حسینہ کی عوامی لیگ پارٹی بنگلہ دیش میں برسراقتدار تھی پاکستان کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں تھے۔ شیخ حسینہ کی جماعت پاکستان کو 1971 کے مظالم اور 1975 میں شیخ مجیب الرحمان کے قتل میں آئی ایس آئی کے کردار کا ذمہ دار قرار دیتی رہی ہے۔ تعلقات پہلے ہی کافی عرصے سے خراب تھے جس کے بعد شیخ حسینہ نے سال 2019 میں پاکستان کے حوالے سے سخت فیصلہ لیا۔ اس فیصلے کے مطابق بنگلہ دیش میں داخل ہونے کے لیے پہلے ‘نو آبجیکشن’ کلیئرنس کو لازمی قرار دیا گیا تھا۔حال ہی میں بنگلہ دیش کا تختہ الٹنے کے بعد شیخ حسینہ پناہ کے لیے ہندوستان آئیں۔ جس کے بعد بنگلہ دیش میں محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت قائم ہوئی۔ یہ حکومت بنتے ہی بنگلہ دیش سے ہندوؤں پرمبینہ مظالم کی خبریں آنے لگیں اور دوسری طرف بنگلہ دیش کی پاکستان سے محبت بھی تیزی سے بڑھنے لگی۔ دریں اثنا، بنگلہ دیش کی حکومت کی جانب سے شیخ حسینہ کے 2019 کے پاکستان سے متعلق فیصلے کو تبدیل کرنا سیکیورٹی ماہرین کے درمیان بحث کا موضوع بن گیا۔