اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر دوبارہ جنگ شروع کرنے اور مذاکرات کا تازہ دور کسی معاہدے کے بغیر ختم ہونے کے ایک ماہ بعد قطر کے چیف مذاکرات کار نے جنگ بندی کے مذاکرات میں پیش رفت پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
قطری عہدیدار محمد الخلیفی نے اتوار کو ’اے ایف پی‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہاکہ "ہم یقینی طور پر بعض اوقات مذاکراتی عمل کی سست رفتار سے مایوس ہیں۔ اگر یہ فوجی آپریشن دن بہ دن جاری رہا تو جانوں کو خطرہ لاحق ہوگا”۔انہوں نے وضاحت کی کہ ثالث گزشتہ چند دنوں سے مسلسل کام کر رہے ہیں تاکہ اس معاہدے کو بحال کرنے کی کوشش کی جا سکے جسے گزشتہ جنوری میں دونوں فریقوں نے اپنایا تھا
تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان کا ملک جس نے حماس اور اسرائیل کے درمیان مہینوں تک مصر کے ساتھ ثالث کا کردار ادا کیا ہے، مشکلات کے باوجود اپنا کام جاری رکھے گا۔قطر نے امریکہ اور مصر کے ساتھ مل کر اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک جنگ بندی کا ایک معاہدہ کرایا تھا جو 19 جنوری سے نافذ العمل ہوئی۔اس جنگ بندی کے معاہدے کا پہلا مرحلہ مارچ کے شروع میں ختم ہو گیا تھا جس کے بعد دونوں فریق اگلے اقدامات پر متفق نہیں ہو سکے۔حماس نے اصرار کیا کہ جنوری میں طے پانے والے فریم ورک کے مطابق مذاکرات میں جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ شامل ہے جس کے نتیجے میں جنگ کا مستقل خاتمہ ہو گا۔
دریں اثنا اسرائیل نے پہلے مرحلے میں توسیع کا مطالبہ کیا اور ایک نئی تجویز پیش کی جس میں حماس کے زیر حراست 10 زندہ قیدیوں کی رہائی کے بدلے 45 دن کی عارضی جنگ بندی کی شرط رکھی گئی۔ تاہم حماس نے اسرائیل کی نئی تجویز قبول نہیں کی