چار اعلیٰ سطحی لبنانی ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کے فرانسیسی ہم منصب عمانویل میکروں کی جانب سے 36 گھنٹوں کے اندر لبنان میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا اعلان متوقع ہے۔
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ "ہم جنگ بندی کے قریب ہیں، لیکن سب کچھ طے ہونے تک کسی چیز کا اعلان نہیں کیا جائے گا”۔فرانسیسی ایوان صدر نے کہا کہ جنگ بندی پر بات چیت میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔ یروشلم میں ایک سینیر اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ حکومت حزب اللہ کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کی منظوری کے لیے آج منگل کو اہم اجلاس منعقد کررہی ہے۔
سفارتی حل کے قریب ہونے کے ساتھ اسرائیل نے دارالحکومت بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے پر اپنے فضائی حملے تیز کردیے ہیں۔اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے ان اطلاعات پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا کہ اسرائیل اور لبنان نے جنگ بندی معاہدے کے متن پر اتفاق کیا ہے۔ لیکن سینیر اسرائیلی اہلکار نے رائیٹرز کو بتایا کہ کابینہ کے منگل کو ہونے والے اجلاس کا مقصد معاہدے کی منظوری دینا ہے۔
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے ایلچی ڈینی ڈینن نے کہا کہ اسرائیل کسی بھی معاہدے کے تحت جنوبی لبنان پر حملہ کرنے کی صلاحیت برقرار رکھے گا۔ لبنان نے پہلے بھی زبانی طورپر اسرائیل کو یہ حق دینے پر اعتراض کیا تھا۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ دونوں فریقوں کے درمیان خلیج کافی حد تک کم ہو گئی ہے لیکن معاہدے تک پہنچنے کے لیے ابھی بھی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "بہت سے معاملات معاہدے کے آخری مراحل سب سے مشکل ہوتے ہیں کیونکہ کانٹے دار معاملات آخر تک رہ جاتے ہیں۔ ہم اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں”۔
سفارتی دباؤ کا مقصد حزب اللہ کو مجبور کرنا ہے جسے ایران کی حمایت حاصل ہے۔اس نے اکتوبر 2023ء میں غزہ میں اسرائیلی جنگ شروع ہونے کے بعد حماس کی حمایت میں شمالی اسرائیل پر حملے شروع کردیے تھے۔