نئی دہلی:
کانگریس نے کہا ہے کہ کمپٹولر اینڈ آڈیٹر جنرل آف انڈیا (سی اے جی) کی رپورٹ سے انکشاف ہوا ہے کہ ٹیلی کام کی وزارت میں ضابطہ بدل کر نجی کمپنی کے ذریعے بغیر ٹینڈر کے کروڑوں کے ٹھیکے دے کر بڑا گھپلہ کیا گیا ہے لہٰذا اس پورے معاملے کی اعلیٰ سطحی تفتیش کروانی چاہیے۔
کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے ہفتہ کے روز یہاں پریس کانفرنس میں الزام عائد کیا کہ رپورٹ کے انکشاف ہونے کے سبب گھپلے کے سلسلے میں ہنگامہ نہ ہو اسی لیے وزیراعظم نریندر مودی نے کابینہ توسیع کے وقت ٹیلی کام کے سابق وزیر روی شنکر پرساد کو ہٹا دیا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ مسٹر مودی کے وزیر بدلنے سے گھپلے پر پردہ نہیں گرے گا لہٰذا انھیں بتانا چاہیے کہ جس کمپنی کے لیے ضابطے بدلے گئے کیا بی جے پی کو اس نے چندہ دیا تھا اور بی جے پی کا کمپنی سے کیا رشتہ ہے۔
بتایا گیا ہے کہ سی اے جی کی رپورٹ میں بہار کے ایک معاملے کا ذکر کیا گیا ہے ۔ جہاں پرائیویٹ کمپنی کو بغیر کسی سرکاری معاہدے اور ٹینڈر جاری کئے بنا کام سونپ دیا گیا تھا۔ اس کا ذکر کرتے ہوئے پارٹی ترجمان پون کھیڑا نے کہا ’ کیگ کی ایک عبوری رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ جولائی 2019 سے دسمبر 2020 تک اس وزارت کے تحت کروڑوں روپے فائبر کیبل کے رکھ رکھاؤ اور آپریشنل کے لیے سی ایس سی ( کامن سروس سینٹر) کو دئے گئے۔
ان کے مطابق ’ یونیورسل سروس اوبلیگیشن فنڈ ‘ ( یو ایس او ایف) میں تمام نجی کمپنیوں کو بھاگیداری دینی ہوتی ہے ۔ کیگ کہتا ہے کہ یو ایس او ایف سی ایس سی پر ’ بھارت نیٹ‘ کے کام میں تاخیر کے لیے جرمانہ نہیںلگا سکا، سروس سے جڑے قرار کے نہ ہونے اور بدعنوانی کو دور کرنے کے لیے وقت کا تعین نہ ہونے کے سبب سی ایس سی کے لیے کوئی پریشانی نہیں تھی۔
انہوں نے الزام لگایا کہ محکمہ دفاع سی ایس سی-ایس پی وی اور اپنی مکمل ملکیت والی کمپنی ’ سی ایس سی وائی – فائی چوپال سروسز انڈیا پرائیوٹ لمیٹڈ ‘ کے ذریعہ سے نجی سیکٹر کی کمپنیوں کو بالواسطہ ٹینڈر دے رہا تھا۔ پون کھیڑا نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ایک نجی ادارہ نہ صرف سرکاری کمپلیکس احاطے سے کام کررہی تھی، بلکہ ’اشوکا‘ کا استعمال بھی کررہی تھی جس سے یہ تاثر جائے جیسے وہ کوئی سرکاری کمپنی ہے ۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس ذریعہ سے کروڑوں روپے کا غبن کیاگیا ۔ کھیڑا نے سوال کیا’’ وزیر اعظم کو بتانا چاہئے کہ کیا صرف ایک کابینہ وزیر کا استعفیٰ لینا کافی ہے ؟ بی جے پی اور سی ایس سی – ایس پی وی کے درمیان کیا تعلق ہے؟ آحر کیسے کوئی نجی کمپنی اشوکا کااستعمال کررہی تھی اور ابھی کتنی کمپنیاں ایسا کررہی ہے؟ انہوں نے کہاکہ ٹیلی کام وزارت میں چل رہے اس طرح کے گھوٹالے کی اعلیٰ سطحی اور آزادانہ جانچ ہونی چاہئے۔