پٹنہ:
کچھ دن پہلے ہی بہار کے علاقے اراریہ میںماب لنچنگ کا واقعہ انجام دیا گیا، جس میں جوکی ہاٹ تھانہ حلقہ چکئی پنچایت میں چوری کے الزام میں لوگوں نے اسماعیل نام کے نوجوان کو بری طرح پیٹ ڈالا،جس سے اس کی موت ہوگئی ۔ مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ ان کے ہاتھ اور پیر کی نیس کاٹ دی گئی تھیں،جبکہ پریوار کاکہنا ہے کہ سڑک بنانے میں ہوئے تنازع کی وجہ سے اسماعیل کا قتل کردیا گیا، لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ پولیس کا بھی رخ اس معاملہ میں قتل کرنے والوں کے حق میں ہی نظر آرہا ہے ۔
اس لنچنگ کیس میں نامزد ملزم کا نام پہلے بھی ایسےہی ایک معاملے سامنے آچکاہے ۔ جب ایوب نام کے ایک بزرگ کا پیٹ پیٹ کر قتل کردیا گیا تھا۔ لیکن ملزم کو لے کر جوکی ہاٹ تھانہ کے ایس ایچ او کی اپنی ذاتی رائے ہے ۔ ان کہناہے کہ ملزم کو اس وقت بھی پھنسایا گیا تھا اور اب بھی پھنسایا جا رہا ہے ۔
اس لنچنگ واقعہ کا شکار ہوئے اسماعیل کے والد محمد شعیب نے بتایا کہ ہفتہ کو میں اپنی بیٹی کے گھر چلا گیا تھا۔ جبکہ اسماعیل کی بیوی تین بچوں کو لے کر اپنے میکے گئی ہوئی تھی۔ مجھے اتوار کو خبر ملی کہ میرے بیٹے کی موت ہوگئی ہے ۔ ہفتہ کی شام میرا بیٹا روز مرہ کی طرح گھر سے کچھ ہی دور چکئی پنچایت کے یادو ٹولہ سے دودھ لے کر اپنے گھر آیا ، چونکہ میرا بیٹا الیکٹریشن ہے ،اس لئے یادو ٹولہ سے دو لوگ تقریباً نو سے دس بجے کے درمیان بجلی کے کام سے اسماعیل کو بلاکر لے گئے،جہاں اسماعیل پر چوری کا الزام لگا کر بے رحمی سے مارا گیا۔
اسماعیل کے والد سے جب پوچھا گیا کہ کیا ان کے بیٹے کا اس علاقے میں کوئی تنازع تھا؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے محمد شعیب نے بتایا کہ دراصل میرے ٹولہ میں آنے کے لئے کچی سڑک ہے جس کا کچھ حصہ یادو کی زمین کا ہے۔ بارش میں سڑک خراب ہو جاتی ہے ۔ آنا جانا مشکل ہو جاتا ہے ، اس لئے ایک مہینے پہلے میرا بیٹا سڑک ٹھیک کرانے لگا، اس پر روپیش یادو نے سڑک بنانے سے روکا اور برا بھلا کہنے لگے۔ ہم نے کہا بھی کہ سڑک ٹھیک ہو جائے گی تو تمام گاؤں والوں کو چلنے میں آسانی ہوگی۔ چھوٹے تنازع کے بعد معاملہ ختم ہو گیا تھا، لیکن اس دن میرے بیٹے کو لے کر مجھے دھمکی دی گئی تھی ،یہی وجہ ہے کہ میرے بیٹے کو مار دیا گیا۔
مقتول کے والد محمد شعیب نے الزام لگاتے ہوئے کہاکہ ایف آئی آر میں میرے بیٹے کو مارنے والوں میں پہلے نمبر پر ملزم ستانند یادو کا نام ہے۔ وہ ایک سال پہلے جھاڑ – پھونک کرنے والے ایوب کے پیٹ پیٹ کر ہوئے قتل کا بھی ملزم تھا۔ لیکن پولیس کی مدد سے بچ نکلا۔ انہوں نے کہاکہ اگر تبھی اس کے خلاف کارروائی ہو جاتی تو ایسا کرنے والوں میں خوف ہوتا اور میرے بیٹے کے قتل کی نوبت نہیں آتی۔ اب مجھے انصاف چاہئے۔ مجھے کوئی بتائے کہ میرے 30 سال کے بیٹے اسماعیل کی بیوی اور تین بچوں کا پریوار کیسے چلے گا؟
اس واقعہ کے بارے میں چکئی پنچایت کے سرپنچ محمد سعود نے بتایا کہ صبح 6 بجے مجھے روپیش یادو کا فون آیا ، ا س نے بتایا کہ اسماعیل کو باندھ کر رکھا ہے ، جو رات میں چوری کرنے آیا تھا۔ جب میں وہاں گیا تو دیکھاکہ اسماعیل زمین پر نیم مردہ حالت میں پڑا تھا اور اس کے آس پاس خون پھیلا ہوا تھا۔ میں نے روپیش سے کہا کہ جب آپ نے اس کو پکڑا تو مجھے فوراً بلانا چاہئے تھا، ساتھ ہی تھانہ کو اطلاع کرنا چاہئے، اسے آپ نے اتنا ماردیا ہے کہ اس کی حالت کافی خراب ہے یہ مر جائے گا۔ اسے فوراً اسپتال لے جائے۔ اس کے بعد دو لوگ اسماعیل کو بائک سے 10 کلومیٹر دور جوکی ہاٹ اسپتال لے گئے وہاں اس کی موت ہوگئی۔ اسماعیل کی کچھ رنجش یادو ٹولہ سے تھی، زیادہ مجھے معلوم نہیں ہے ۔
اسماعیل کے قتل کے معاملے میں کل 18 افراد کے خلاف نامزد ایف آئی آر ہوئی ہے، جن میں سے صرف 2 لوگ پولیس کی گرفت میں ہے ۔ باقی کسی کو پکڑا نہیں گیا ہے ۔