بجنور :
اترپردیش کی بجنور پولیس نے سینئر صحافی ونیت نارائن سمیت تین افراد کے خلاف آئی پی سی اور آئی ٹی ایکٹ کی متعدد دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ یہ مقدمہ رام مندر کی تعمیر کے لئے قائم شری رام مندر تیرتھ چھیتر ٹرسٹ کے جنرل سکریٹری چمپت رائے کے بھائی سنجے بنسل کی شکایت پر درج کیا گیا ہے، دیگر نام الکا لاہوٹی اور رجنیش ہیں۔
ان تینوں پر چمپت رائے کے خلاف جھوٹے الزامات لگانے کا الزام عائد کیا گیا ہے اور ایسا کرکے کروڑوں ہندوؤں کے جذبات مجروح کیے گئے ہیں۔
چمپت رائے گزشتہ کئی دنوں سے سوالوں کے گھیرے میں ہیں اور رام مندر تعمیر کے لیے زمین خرید کے معاملے میں ایک کے بعد ایک نئے جعلسازی کا انکشاف ہو رہاہے ۔
شکایت میں سنجے بنسل نے کہا ہے کہ جب اس نے ونیت نارائن کو فون کیا تو رجنیش نامی کسی شخص نے فون اٹھایا اور ان سے بدتمیزی کی اور جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی۔ شکایت میں انہوںنے کہاکہ نارائن و باقی نامزد لوگوں نے مذہب کی بنیاد پر نفرت کو فروغ دیا ہے ۔ سنجے بنسل بجنور کے نگینہ کے رہنے والے ہیں۔
پولیس کی کلین چٹ؟
بجنور پولیس نے اس معاملے میں چمپت رائے اور ان کے بھائیوں کو کلین چٹ دے دی ہے۔ بجنور سپرنٹنڈنٹ پولیس نے کہا ہے کہ چمپت رائے کے خلاف جو الزامات عائد کئے گئے ہیں بادی النظر میں وہ الزام پوری طرح جھوٹ پائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ رائے کے اہل خانہ پر لگائے گئے الزامات بھی بنے بنیاد پائے گئے ہیں،حالانکہ معاملے کی جانچ جاری ہے ۔
کیا تھا الزام؟
سینئر صحافی ونیت نارائن نے کچھ دن پہلے ایک فیس بک پوسٹ پر لکھ کر چمت رائے پر الزام لگایا تھاکہ انہوں نے اپنے آبائی شہر بجنور میں شری کرشنا گئوشالا کی 20 ہزارمیٹر زمین (قیمت تقریباً 50 کروڑ روپے) پر اپنے بھائیوں سے قبضہ کرواکر ، اس پر غیر قانونی ڈگری کالج بنایا اور اسے یونیورسٹی سے منظوری دلائی ۔
انہوں نے لکھاکہ انڈونیشیا میں مقیم الکا لاہوٹی کے والد نے گئو سیوا کے جذبہ سے 1953 میں شری کرشنا گئوشالا کا قیام کیا تھا اور گئوشالا کی زمین پر قبضہ ہونے کی خبر ملنے پر الکالاہوٹی انڈونیشیا سے یہاں آئیں اور اسے آزادکرانے کے لیے 2018 سے لگاتار جد وجہد کررہی ہیں۔
ونیت نارائن نے فیس بک پوسٹ میں لکھا ہے کہ الکا لاہوٹی نے انہیں بتایا کہ انتظامیہ چمپت رائے کے دباؤ میں ان کی مدد نہیں کررہی ہے۔
ونیت نارائن کے مطابق لاہوٹی نے اسے فون پر بتایا کہ جب اس نے چمپت رائے سے شکایت کی تو انہوں نے کہا کہ’’ یہ بھی (قبضہ کرنے والے)اپنے پریوار کے لوگ ہیں اور میں پہلے ان کی مدد کرچکا ہوں اس لئے اب میں تمہاری کوئی مدد نہیں کرسکتا۔‘‘