طالبان لیڈروں نے امریکہ کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ان دعووں کی تردید کی ہے کہ افغانستان پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے بعد طالبان نے امریکی امداد کے طور پر اربوں ڈالر حاصل کیے ہیں۔حمد اللہ فطرت طالبان کے نائب ترجمان ہیں۔ انہوں نے ٹرمپ کے دعووں کے جواب میں کہا کہ کابل انتظامیہ نہ تو توقع رکھتی ہے اور نہ ہی امریکہ سے کوئی امداد وصول کر رہی ہے۔ فطرت نے طالبان کے تحت افغانستان حکومت کا نیا نام استعمال کرتے ہوئے کہا، "حقیقت یہ ہے کہ امریکہ نے اسلامی امارت کو ایک پیسہ نہیں دیا۔ اس کے بجائے امریکہ نے اربوں ڈالر قبضے میں لے کر منجمد کر دیے جن پر بجا طور پر افغانستان کے عوام کا حق تھاطالبان نے یہ ردِ عمل منگل کے روز ٹرمپ کی فلوریڈا میں کی گئی نیوز کانفرنس کے جواب میں دیا ہے۔ اس پریس کانفرنس میں ٹرمپ سے، بائیڈن کی جانب سے طالبان حکمرانوں کو ماہانہ لاکھوں ڈالر کی مبینہ ادائیگیوں پر تبصرہ کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔
ٹرمپ نے جواب میں کہا تھا، "یہ ناقابلِ یقین ہے۔ اربوں ڈالر، لاکھوں نہیں بلکہ اربوں ڈالر۔۔۔ہم طالبان کے افغانستان کو اربوں ڈالر دے رہے ہیں۔ ایسا کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئیے۔”فطرت نے دعویٰ کیا کہ جن امریکی فنڈز کی بات ہو رہی ہے وہ ابتدائی طور پر امریکی فوجیوں کی افغانستان سے واپسی اور ان کے افغان اتحادیوں کی منتقلی اور دوبارہ آبادکاری کے لیے تھے۔طالبان کے ترجمان نے کہا، "اس رقم کا کچھ حصہ ہوسکتا ہے بین الاقوامی تنظیموں نے انسانی ہمدردی کی امداد کے طور پر استعمال کیا ہو۔ امریکہ نے یہ تمام رقم ابتدائی طور پر اپنے مفاد کے لیے افغانستان منتقل کی اور اب اسے اسلامی امارت کے خلاف پراپیگنڈے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔”سورس:ڈی ڈبلیو