تحریر: رتوک بھالیکر
بلی بائی ایپ (Bulli Bai App)کیس میں جو انکشافات ہو رہے ہیں وہ واقعی چونکا دینے والے ہیں۔ صرف اس لیے نہیں کہ گرفتار ملزمان نوجوان ہیں۔بلکہ اس لیے بھی کہ دہلی پولیس کو اتنی کم عمر کے ملزم تک پہنچنے میں چھ مہینے لگے۔ اب بلی بائی کیس کی تحقیقات کے ساتھ سلی ڈیل کیس کی تار بھی جڑتے نظر آرہے ہیں۔
جہاں 21 سالہ نیرج بشنوئی کو بلی بائی ایپ کا ماسٹر مائنڈ بتایا جا رہا ہے، وہیں 26 سالہ اومکاریشور ٹھاکر سلی ڈیلز کے پیچھے بتایا جارہا ہے، جسے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
آپ محسوس کر رہے ہوں گے کہ اب دونوں کیسز کے ملزمان حراست میں ہیں اور اب کیس تقریباً حل ہو چکا ہے۔ لیکن انتظار کریں، ابھی بھی بہت سے سوالات ہیں جن کے جوابات درکار ہیں۔ ان 5 سوالوں کے جواب ملے بغیر پوری سازش کا پتہ لگانا مشکل ہے۔
سوال نمبر 1: کم عمر بچے کیوں کرنا چاہ رہے تھے مسلم خواتین کی ‘’نیلامی‘؟
اب تک اس معاملے میں دہلی اور ممبئی پولیس کی حراست میں تمام ملزمان کی عمریں صرف 18 سے 25 سال ہیں۔ یہ وہ بچے ہیں جو ایک عام متوسط گھرانے سے آتے ہیں۔ ان میں سے تقریباً سبھی پڑھائی میں اور انجینئرنگ کے پس منظر میں تیز ہیں۔
21 سالہ وشال جھا، میانک راوت اور 18 سالہ شویتا سنگھ سوشل میڈیا پر کسی ایک ایک نظریے کی حمایت میں کافی سرگرم نظر آتے ہیں۔
تو ایسا کیا ہوا جس سے انہیں مسلم خواتین کو نیلامی کرنے کا خیال آیا؟ کیا کوئی انہیں اس کے لیے اکسا رہا تھا؟ کیا یہ محض مہرے ہیں اور کھلاڑی کوئی اور ہے ؟ کیا انہیں بلی کا بکرا بنایا جار ہاہے؟ کیا ان دونوں کیس میں کوئی سیاسی اینگل نہیں ہے؟
سوال نمبر 2: بلی بائی ایپ میں خالصتانی زاویہ؟
ممبئی پولیس نے اب تک کی تحقیقات میں واضح کیا ہے کہ بُلّی بائی ایپ کا مقصد نہ صرف ایک کمیونٹی کی خواتین کو بدنام کرنا تھا بلکہ اس سے سکھوں اور خالصتانیوں کو جوڑنے کی بھی سازش کی گئی تھی۔ ممبئی پولیس کمشنر نے کہا کہ تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ ملزمان نے جان بوجھ کر سکھوں کے ناموں سے اکاؤنٹس بنائے تھے، جن میں جاٹ خالصہ، خالصہ بالادستی جیسے نام استعمال کیے گئے ہیں۔
تاہم دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم نیرج بشنوئی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ گرومکھی رسم الخط دیوناگری سے بہتر لگتا ہے، اس لیے سکھوں کے نام استعمال کیے گئے۔
لیکن مسلم خواتین کو بدنام کرنے کے لیے خالصتانیوں کے نام پر کس کا فائدہ اور کس کا نقصان ہوگا، اس کا جواب تلاش کرنا چاہیے۔ کیونکہ موجودہ دلیل گلے نہیں اترتی۔
سوال نمبر 3: دہلی پولیس اچانک حرکت میں کیوں آئی؟
2 جنوری کو ممبئی سائبر سیل میں بلی بائی ایپ کیس میں پہلی ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جس کے بعد صرف چار دنوں میں ممبئی پولیس نے تین ملزمان کو گرفتار کرلیا، وہ بھی دور دراز ریاستوں سے۔ پوچھ گچھ کے بعد ممبئی پولیس کلیدیملزم نیرج بشنوئی کے آسام میں گھر پہنچنے ہی والی تھی کہ دہلی پولیس کے آئی ایف ایس او افسران نے نیرج کو حراست میں لے لیا۔
نیرج سے پوچھ گچھ کے بعد دہلی پولیس دو دن میں مدھیہ پردیش میں سلی ڈیل کیس کے مبینہ ماسٹر مائنڈ اومکاریشور ٹھاکر کے پاس پہنچی اور اسے بھی گرفتار کرلیا۔
تو کیا سلی ڈیل کیس کو چھ ماہ تک روکے رکھنے کے بعد دہلی پولیس اچانک اتنی فرسودہ ہوگئی؟ ایسا ہے تو کیوں؟ دہلی پولیس کس کے کہنے پر اس کیس میں ڈھیلی پڑ گئی تھی؟
سوال 4: نفرت کی اس فیکٹری کو کون چلا رہا ہے؟
ممبئی پولیس کے مطابق وشال جھا، شویتا سنگھ اور میانک راوت کو سوشل میڈیا دوست بتایا جا رہا ہے۔ وہ چند ماہ قبل ہی ایک دوسرے سے رابطے میں آئے تھے۔ ایک جیسی سوچ کی وجہ سے ا ن میں بات چیت میں اضافہ ہوا۔ کسی ایک نظریے کی حمایت میں پوسٹ کرنا، اس کے علاوہ اب تک ان میں کوئی تعلق نہیں ہوپایا ہے۔ تمام ہم عمر ہیں۔ آئی ٹی اور انجینئرنگ میں دلچسپی رکھنے والے ہیں، حالانکہ کوئی بنگلور ،کوئی اترا کھنڈتو کوئی آسام اور ایم پی سے ہیں ۔
ایسے میں ان تمام کو ایک ساتھ جوڑنے والی کڑی کون ہے؟ کیا یہ کسی برے اکو سسٹم کا چھوٹا سا حصہ ہیں؟ یا پھر انہیں پیسوںکا لالچ دے کر استعمال کیا جارہاتھا اس کےبارے میں اب تک کوئی ٹھوس جانکاری سامنے نہیں آرہی ہے۔
سوال نمبر 5: حکمراں بڑے لیڈر کیوں خاموش ہیں؟
جس معاملے نے نہ صرف ملک بلکہ عالمی میڈیا کی بھی توجہ حاصل کی، ملک کے اعلیٰ حکمرانوں نے اتنے حساس معاملے پر کوئی بیان کیوں نہیں دیا۔ اس خاموشی کو کوئی کیوں نہیں مانتا؟ یقین کیوں نہیں آتا کہ حکومت مسلم خواتین کی آن لائن نیلامی جیسے سنگین مسئلہ پر سنجیدہ نہیں ہے۔
بلی بائی ایپ کیس میں جو انکشافات ہوئے ہیں وہ واقعی چونکا دینے والے ہیں۔ صرف اس لیے نہیں کہ گرفتار ملزمان نوجوان ہیں۔ لیکن اس لیے بھی کہ دہلی پولیس کو اتنی کم عمر کے ملزمان تک پہنچنے میں چھ مہینے لگے۔
اب بلی بائی کیس کی تحقیقات کے ساتھ سلی ڈیل کیس کی ڈور بھی جڑنے لگی ہے۔ جہاں 21 سالہ نیرج بشنوئی کو بُلّی بائی ایپ کا ماسٹر مائنڈ بتایا جا رہا ہے، وہیں 26 سالہ اومکاریشور ٹھاکر کو اسی سلی ڈیل کے پیچھے بتایا جا رہا ہے، جسے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ آپ محسوس کر رہے ہوں گے کہ اب دونوں کیسز کے ملزمان حراست میں ہیں اور پھر کیس تقریباً حل ہو چکا ہے۔ لیکن انتظار کریں، ابھی بھی بہت سے سوالات ہیں جن کے جوابات درکار ہیں۔ ان 5 سوالوں کے جواب ملے بغیر پوری سازش کا پتہ لگانا مشکل ہے۔
(بشکریہ: دی کوئنٹ ہندی)