نئی دہلی: ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان خراب ہوتے سفارتی تعلقات صرف ایک دوسرے کے سفارت کاروں کو واپس بھیجنے تک محدود نہیں ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ کینیڈین پولیس نے ممکنہ طور پر امریکہ کے تعاون سے بہت سارے شواہد اکٹھے کر لیے ہیں۔ 14 اکتوبر کو کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ‘رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس کے اسسٹنٹ کمشنر نے کہا ہے کہ ان کے پاس واضح اور ٹھوس شواہد ہیں کہ ہندوستانی حکومت کے ایجنٹ ایسی سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں، جو سکیورٹی کو بڑا خطرہ ہے
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق، کینیڈین حکام نے کہا ہے کہ جن ہندوستانی سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے ان کی بات چیت اور پیغامات میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور ہندوستان کی خفیہ ایجنسی ‘ریسرچ اینڈ اینالیسس ونگ ‘ ( را ) کے ایک سینئر آئی اے ایس افسر کا ذکر کیا گیا،جنہوں نے سکھ علیحدگی پسندوں پر حملے کی اجازت دی تھی
رپورٹ کے مطابق، یہ جانکاری ہندوستان کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال کو بھی دی گئی تھی، جب انہوں نے 12 اکتوبر کو سنگاپور میں کینیڈا کی قومی سلامتی کی مشیر نیتھلی ڈروئن کے ساتھ ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات میں کینیڈا کے نائب وزیر خارجہ ڈیوڈ موریسن اور رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس کے اعلیٰ عہدیدار بھی موجود تھے
امت شاہ یا را کے افسر کا نام جس ‘سیاق و سباق’ میں آ رہا ہے (اگر کینیڈین حکام کا دعویٰ سچ ہے)، اس کے بارے میں کچھ بھی واضح نہیں ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ کینیڈا کے تفتیش کار ہندوستانی سفارت کاروں سے پوچھ گچھ کرنا چاہتے تھے تاکہ جن لوگوں کے نام انٹرسیپٹ کیے گئے فون کال یا پیغامات میں سامنے آئے، ان کے کردار کے بارے میں مزید معلومات حاصل کی جا سکیں۔ کینیڈا چاہتا تھا کہ ہندوستان اپنے سفارت کاروں کی مراعات ختم کردے تاکہ ان سے پوچھ گچھ کی جاسکے۔ ہندوستان نے اس کی اجازت نہیں دی، جس کے بعد کینیڈا نے ہندوستانی ہائی کمشنر سمیت 6 سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کو کہہ دیا۔اس کے بعد مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کا نام جڑنے سے معاملہ مزید سنگین ہو گیا ہے
امریکی اخباردی واشنگٹن پوسٹ نے ایک کینیڈین اہلکار کے حوالے سے لکھا ہے کہ ہندوستانی سفارت کاروں کی بات چیت اور پیغامات میں’مرکزی وزیر داخلہ وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کا دعویٰ ہے کہ اب ‘ان کی پولیس کے پاس واضح اور ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ ہندوستانی حکومت کے ایجنٹ ایسی سرگرمیوں میں ملوث تھے اور ہیں۔ ‘کینیڈین دعوے کے مطابق، ان سرگرمیوں میں انٹلی جنس اکٹھا کرنا ، جنوبی ایشیائی کینیڈینوں کو نشانہ بناکر ان پر دباؤ ڈالنا، قتل اور ایک درجن سے زائد دھمکی اور تشدد کے واقعات شامل ہیںامت شاہ اور را کے ایک سینئر اہلکار ‘کا ذکر ہے ،جنہوں نے کینیڈا میں خفیہ جانکاری جمع کرنے کے مشن اور سکھ علیحدگی پسندوں پر حملے کی اجازت دی تھی
غورطلب ہے کہ نکھل گپتا نامی ہندوستانی شہری گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی کوشش کے معاملے میں اس وقت امریکہ میں زیر حراست ہے۔ اس مقدمے میں قتل کی سازش میں ہندوستانی حکومت کے ایک اہلکار کے مبینہ کردار کا بھی ذکر کیا گیا ہے — جس کی شناخت پہلے صرف ‘سی سی 1’ کےطو رپر کی گئی تھی۔ بعد میں واشنگٹن پوسٹ نے اطلاع دی کہ ‘سی سی 1’ وکرم یادو ہیں
ہندستان ٹائمز کے مطابق، ہندوستانی حکومت نے امریکہ کو مطلع کیا ہے کہ یادو کو سرکاری ملازمت سے برطرف کر کے گرفتار کر لیا گیا
امریکہ میں درج مقدمے کے مطابق ، یادو را میں بھیجے جانے سے پہلے سی آر پی ایف( سینٹرل ریزرو پولیس فورس ) میں تھے ۔ انہیں کب اور کس الزام میں گرفتار کیا گیا اس بارے میں کوئی معلومات دستیاب نہیں ہیں
، وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ نے واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ اور شاہ کے ملوث ہونے کے الزام پر کوئی ردعمل ظاہر کیا ہے ۔ لیکن ریٹائرڈ ہندوستانی سفارت کاروں نے دی وائر سے بات کرتے ہوئے اس طرح کے ‘آپریشنل معاملات’ میں کابینہ کے ایک وزیر کے مبینہ ملوث ہونے پر حیرت کا اظہار کیا ہے
انٹلی جنس ایجنسی کے سابق سربراہ نے دی وائر کو بتایا کہ امت شاہ کے دائرہ کار میں ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا شامل نہیں ہے ، جیسا کہ کینیڈین کہہ رہے ہیں( بشکریہ دی وائر)