تحریر: مولانا؍ ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی
ملک میں دو طرح کے مدارس چل رہے ہیں ،(1) مدارس ملحقہ یعنی وہ مدارس جو کسی بورڈ سے ملحق ہیں اور ان میں بورڈ کے نصاب کے مطابق تعلیم دی جاتی ہے اس کے نصاب تعلیم میں دینی و اسلامی علوم کے ساتھ عصری علوم بھی شامل ہوتے ہیں ،ایسے مدارس میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات کے امتحانات بورڈ کے ذریعہ لئے جاتے ہیں ، بورڈ کی طرف سے جاری کردہ سرٹیفکیٹ کو حکومت کی جانب سے منظوری حاصل ہے ،اس لئے اس کی بنیاد پر داخلہ اور ملازمت میں کوئی دقت نہیں ہے ،بورڈ کی سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر طلبہ و طالبات کہیں بھی آگے کے کلاس میں داخلہ لے سکتے ہیں ،اور ملازمت بھی حاصل کرسکتے ہیں ،چونکہ بورڈ کے نصاب تعلیم کو حکومت کی جانب سے منظوری حاصل ہوتی ہے، اس لئے یہ مراعات حاصل ہوتے ہیں۔
اس کے نصاب تعلیم کے اعتبار سے بورڈ سے جو سرٹیفکیٹ دی جاتی ہے وہ مڈل، میٹرک اور آئی اے کے مساوی ہوتی ہے ،اس طرح کسی بھی بورڈ سے پاس امیدوار کے پاس میٹرک اور آئی اے کے مساوی سرٹیفکیٹ ہوتی ہے ،جو سرکار سے منظور ہوتی ہے، اس میٹرک اور آئی اے کے مساوی سرٹیفکیٹ کی ضرورت مختلف مواقع پر پیش آتی ہے، جیسے پاسپورٹ بنانے کے وقت ،تاریخ پیدائش کے ثبوت کے لئے ،شہریت کے ثبوت کے لئے وغیرہ ،اس سرٹیفکیٹ کی بڑی اہمیت ہے ۔
(2) مدارس نظامیہ یعنی وہ مدارس جو آزادانہ طور پر چلائے جاتے ہیں ، اس کا نصاب تعلیم دینی علوم پر مشتمل ہوتا ہے ، اس کے نصاب تعلیم کو حکومت سے منظوری حاصل نہیں ہے، اس لئے اس کی سند کی بنیاد پر نہ کسی کالج میں داخلہ ہوتاہے اور نہ اس کی بنیاد پر ملازمت مل سکتی ہے، ایسے مدارس کے فارغین جب عصری علوم کے ادارے یعنی اسکول، کالج وغیرہ میں داخلہ لینا چاہتے تھے تو انہیں دشواریاں پیش آتی تھیں ، چونکہ ان کی سند کو حکومت یا کسی یونیورسٹی سے منظوری حاصل نہیں تھی، اس طرح مسلم سماج کا ایک بڑا طبقہ عصری تعلیم کے بڑے اداروں میں تعلیم حاصل کرنے سے محروم رہ جاتا تھا ، جبکہ انہیں اس کی ضرورت تھی ، یونیورسٹی کا نظام خود مختار ہے ،اسی دشواری کو دور کرنے کے لئے اس کے انتظامیہ نے برج کورس کا سلسلہ جاری کیا ،اس کا مطلب یہ ہے کہ مستند مدارس کے فارغین عصری علوم کے مضامین کو ایک سال پڑھیں ،تاکہ ان میں انگریزی ،حساب ،سائنس وغیرہ ضروری عصری مضامین کی واقفیت اور صلاحیت حاصل ہو جائے، پھر وہ برج کورس کے امتحان کو پاس کرلیں تو ان کی نظامیہ کی فاضل اور برج کورس پاس سرٹیفکیٹ دونوں کو ملا کرآئی اے کے مساوی مان لیا جائے گا ،اور ایسے امیدوار جو مدارس نظامیہ سے فاضل اور برج کورس پاس ہوںگے،ان کا داخلہ گریجویشن یعنی بی اے میں لیا جائے گا ،اس طرح وہ آگے کی تعلیم جاری رکھ سکیں گے ۔
مذکورہ تفصیل سے یہ واضح ہے کہ فاضل اور برج کورس دونوں مل کر آئی اے کے مساوی قرار دیا گیا ہے ، یہ صرف بی اے میں داخلہ کے لئے ہے ، برج کورس کو آئی اے تسلیم نہیں کیا گیا ہے ، اس برج کورس کی سرٹیفکیٹ کو آئی اے کے مساوی قرار نہیں دیا گیا ہے ، اس سے یہ بھی واضح ہے کہ جس امیدوار نے فاضل اور برج کورس کی بنیاد پر اعلیٰ تعلیم حاصل کی یا کر رہے ہیں ،ان کے پاس میٹرک اور آئی اے کی سرٹیفکیٹ کی کمی ہے ، بہت سے مقابلہ جاتی امتحانات میں تعلیمی لیاقت پر نمبرات دیئے جاتے ہیں ،اس موقع پر ایسے فارغین کے پوائنٹ کم ہو جاتے ہیں اور وہ بحالی سے محروم ہو جاتے ہیں ، ایسا صرف سرکاری یا یونیورسٹی کے عہدوں پر بحالی میں ہوتا ہے ، اس لئے ایسے امیدوار کو جو سرکاری یا یونیورسٹی کے عہدوں پر بحالی کے پیش نظر اعلیٰ ڈگری حاصل کر رہے ہوں ،ان کے لئے بہتر ہے کہ وہ میٹرک ،آئی اے کر کے بی اے میں داخلہ لیں ،اس کے لئے اوپن اسکول سسٹم سے میٹرک اور آئی اے امتحان پاس کرنا مناسب رہے گا ،ان دونوں امتحانات کو پاس کر لینے کے بعد اعلیٰ تعلیم حاصل کریں ،تو ہر فیلڈ میں یکساں مواقع حاصل ہوںگے، ویسے بھی میٹرک اور آئی اے یا اس کے مساوی سرٹیفکیٹ کا ہونا ہر اعتبار سے مفید ہے، جمعۃ علماء ہند نے ایسا کورس شروع کیا ہے ،اس سے فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
جہاں تک مدارس نظامیہ اور برج کورس کی بنیاد پر اعلیٰ ڈگری حاصل کرنے کی بات ہے تو بہت سے حضرات اعلیٰ ڈگری کے شوق میں تعلیمی لیاقت بڑھانے کے لئے اعلیٰ تعلیم حاصل کرتے ہیں ،ایسے حضرات قابل مبارکباد ہیں ،کچھ حضرات معاش کے مسئلہ کو حل کرنے کے لئے پرائیویٹ اداروں میں ملازمت حاصل کرنا چاہتے ہیں ،جیسے ٹرانس لیٹر وغیرہ کے جاب ،ایسے لوگوں کے لئے بھی یہ ڈگری مفید ہے ، بہت سے حضرات باہری ملکوں میں جانا چاہتے ہیں ،بڑی کمپنیوں میں ملازمت حاصل کرنا چاہتے ہیں ،ان کے لئے بھی یہ ڈگری مفید ہے۔ خاص طور پر مختلف زبانوں پر قدرت رکھنے والے ماہرین کی بیرونی ممالک میں بڑی مانگ ہے ،ان کے لئے بھی یہ ڈگری مفید ہے ،خاص طور پر عربی، انگریزی ، اور دیگر زبانوں کے ماہرین کی بڑی ضرورت ہے ، اس لئے ذہن میں یہ بات رہے کہ میٹرک اور آئی اے یا اس کے مساوی امتحانات پاس کئے بغیر اعلیٰ ڈگری کی اہمیت اندرون ملک صرف سرکاری ملازمت مثلاً اسکول کے ٹیچر اور کالج کے پروفیسر کے لئے ہے ۔ پرائیویٹ سیکٹر میں صلاحیت کی ضرورت ہے۔اعلیٰ ڈگری کی بنیاد پر تقرری ہو سکتی ہے ، اس لئے اعلیٰ ڈگری حاصل کرنے والے حضرات کو چاہئے کہ وہ میٹرک اور آئی اے یا کسی مدرسہ بورڈ سے مساوی امتحان پاس کر کے بی اے میں داخلہ لیں ،تو بہتر ہے ،ویسے اگر ایسا موقع نہ مل سکے تو برج کورس کے ذریعہ ہی اعلیٰ تعلیم حاصل کرلیں ،یہ بھی مفید ہے۔