نئی دہلی:(پریس ریلیز)
آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس صوبہ دہلی کی ایک میٹنگ سوئی والان میں واقع ڈاکٹر سنجے ڈھینگرا کے مطب پر منعقد ہوئی۔ میٹنگ کی صدارت ڈاکٹر وجے کمار ڈھینگرا نے کی۔ میٹنگ میں پرانی دہلی علاقہ میں ایک بھی محلہ کلینک نہ ہونے پر افسوس اور حیرانی کا اظہار کیا گیا۔ میٹنگ میں اس بات پر بھی حیرانی کا اظہار کیا گیا کہ پرانی دہلی علاقہ میں چار اسمبلی حلقہ ہیں، ان میں کسی بھی حلقہ میں محلہ کلینک قائم نہیں ہوپائی ہے۔
میٹنگ میں خاص طور سے اس بات پر افسوس کیا گیا کہ ممتاز مجاہد آزادی مسیح الملک حکیم اجمل خاں کے ذریعہ قائم کیے گئے ’ہندوستانی دواخانہ‘ کی شکل اور نام بدل کر ’عام آدمی پولی کلینک‘ میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ میٹنگ میں کہا گیا کہ سوسال پرانے ہیریٹیج سے چھیڑ چھاڑ کرنا تاریخ کو مسخ کرنے کے مترادف ہے۔
میٹنگ میں اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا کہ مسیح الملک حکیم اجمل خاں کے ذریعہ قائم کیے گئے آیوروید اینڈ یونانی طبیہ کالج کو سوسال بعد بھی نہ ہی یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا اور نہ ہی اس کا صدسالہ جشن منایا گیا۔
اس موقع پر سی سی آریو ایم کے سابق ڈپٹی ڈائرکٹر ڈاکٹر ذکی الدین نے بتایا کہ ہندوستانی دواخانہ میں آیوروید اور یونانی دوائیں پہلے بنتی تھیں اسے پھر اسی کام کے لیے استعمال ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس علاقے کے چاروں اسمبلی حلقہ کے ممبرانِ اسمبلی کو چاہیے کہ حکیم اجمل خاں کے ذریعہ قائم کی گئی وراثت کو مزید آگے بڑھائیں کیونکہ ہندو مسلم ایکتا کے طور پر حکیم اجمل خاں کی یادگاریں قائم ہیں۔
اس موقع پر ڈاکٹر عبدالقادر نے محکمہ آیوش، حکومت دہلی کے اندر ڈپٹی ڈائریکٹر یونانی کے عہدہ پر تقرر نہ کیے جانے کا ایشو اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ آیوش میں دو ڈپٹی ڈائرکٹر آیوروید کے ہیں جبکہ یونانی کا ایک ڈپٹی ڈائرکٹر ہونا چاہیے۔ میٹنگ میں جلد از جلد ڈپٹی ڈائرکٹر یونانی، محکمہ آیوش حکومت دہلی پر تقرر کا مطالبہ کیا گیا۔ میٹنگ میں حکومت دہلی کے ذریعہ قائم یونانی دواخانوں میں دواؤں کی قلت کا ایشو بھی اٹھا اور مطالبہ کیا گیا کہ سرکاری دواخانے میں دواؤں کی ضرورت بھر سپلائی کو یقینی بنایا جائے تاکہ عوام کو براہ راست اس کا نفع مل سکے۔ میٹنگ میں ڈاکٹر سیّد عارف جنید، حکیم عطاءالرحمن اجملی، حکیم محمد مرتضیٰ دہلوی، حکیم نوشاد، جسّی باجوا وغیرہ نے بھی اظہار خیال کیا۔