نارائن پور: ریاستی پولیس کا کہنا ہے کہ پیر کو چھتیس گڑھ کے نارائن پور قصبے میں قبائلیوں کے ایک گروپ کے احتجاج کے دوران ایک چرچ میں توڑ پھوڑ کی گئی اور ایک سینئر پولیس اہلکار پر حملہ کر کے زخمی کر دیا گیا
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئ نے پولیس کے حوالے سے بتایا کہ ، ضلع کے ایڈکا گاؤں میں تشدد اس وقت شروع ہوا جب قبائلیوں کے ایک گروپ نے غیر قانونی تبدیلی کے خلاف احتجاج کیا۔ یہ احتجاج قبائلیوں کے دو گروپوں کے درمیان تصادم کے ایک دن بعد ہوا جس میں آٹھ افراد زخمی ہوئے۔سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصویروں میں ایک پولیس افسر، ڈسٹرکٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سدانند کمار کو سر پر چوٹیں آئی ہیں کمار نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ مظاہرین کا ایک گروپ پیر کو وشوا دیپتی کرسچن اسکول پہنچا اور کیمپس میں واقع ایک چرچ کی طرف جانے کی کوشش کی۔
ہندوتوا واچ کی جانب سے ٹویٹر پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو، جو کہ بھارت میں اقلیتی اور پسماندہ کمیونٹیز کے ارکان پر یسوع مسیح اور مقدس عقیدے کے لیے بنیاد پرست ہندوؤں اور ہندوتوا ملیشیا گروپوں کے حملوں کی رپورٹوں کی نگرانی کرتی ہے۔ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ ہجوم کی طرف سے مریم کی توڑ پھوڑ کی جا رہی ہے۔روزنامہ خبریں اس ویڈیو کی صداقت کی تصدیق نہیں کرتا
مکتوب میڈیا کے مطابق ایک عیسائی گروپ کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 9 دسمبر 2022 سے 18 دسمبر 2022 تک نارائن پور کے تقریباً 18 دیہاتوں اور کونڈاگاؤں کے 15 دیہاتوں میں سلسلہ وار حملے ہوئے، جس سے تقریباً 1000 عیسائی قبائلیوں کو ان کے اپنے گاؤں سے بے گھر کر دیا گیا۔