ممبئی :(ایجنسی)
سوشل میڈیا پر کھل کر اپنی بات رکھنے والی 100 معروف ومشہور مسلم خواتین کےخلاف اتراکھنڈکی ایک ماسٹر مائنڈخاتون نے اپنے ساتھی کےساتھ مل کر سازش رچی۔ اسی خاتون اور اس کےدوستنے بلی بائے ایپ کےذریعہ ان خواتین کو لے کر تضحیک آمیز اور فحش باتیں لکھیں۔ اس نے نیلامیجیسا گھناؤنا کام کیا۔ پولیس نے شاطر خاتون کے ساتھی کو بھی بنگلور سے گرفتار کیا ہے۔
ممبئی پولیس نے منگل کو کہا کہ فرضی آن لائن نیلامی میں مسلم خواتین کو نشانہ بنانے والی ’بلی بائے‘ ایپ کے معاملہ میں اہم ملزم کو اتراکھنڈ سے حراست میں لیا ہے ۔ ملزم ایک خاتون ہے اور بنگلورو سے حراست میں لئے گئے 21 سالہ سول انجینئرنگ طالب علم کو جانتی تھی ، جس کو 10 گھنٹے کی پوچھ گچھ کے بعد ممبئی میں دن کے دوران گرفتار کیا گیا ۔
ایک دن پہلے بنگلورو سے حراست میں لئے گئے شخص کی شناخت وشال کمار کے طور پر ہوئی ہے ۔ ممبئی پولیس سائبر سیل کی ڈی سی پی رشمی کرندیکر نے 10 گھنٹے کی پوچھ گچھ کے بعد اس کو گرفتار کیا ۔ پولیس نے کہا کہ اہم ملزم ’بلی بائے‘ ایپ سے وابستہ تین اکاؤنٹس کو سنبھال رہا تھا ۔
نیوز ایجنسی اے این آئی نے ممبئی پولیس کے حوالے سے کہا کہ کمار نے Khalsa Supremacist کے نام سے ایک اکاؤنٹ کھولا ۔ 31 دسمبر کو اس نے دیگر اکاؤنٹس کے نام بدل کر سکھ ناموں سے ملتے جلتے نام رکھ دئے ۔ اس طرح سے فرضی خالصہ اکاؤنٹ ہولڈروں کو دکھایا گیا ۔ دراصل پنجابی لوگوں کے نام جان بوجھ کر رکھے گئے ، تاکہ ایجنسیوں کو لگے کہ یہ ایپ ڈیولپ کرنے والے پنجابی ہیں ۔
دہلی پولیس نے میزبان پلیٹ فارم ’گٹ ہب‘ کے ایپ پر ’نیلامی‘ کیلئے مسلم خواتین کی تصویریں اپ لوڈ کئے جانے کی شکایت ملنے کے بعد نامعلوم لوگوں کے خلاف یکم جنوری کی رات کو کیس درج کیا تھا ۔ ممبئی سائبر پولیس تھانہ نے بھی ایپ کو ڈیولپ کرنے والوں اور اس کی حوصلہ افزائی کرنے والے ٹویٹر ہینڈل کے خلاف بھی معاملہ درج کیا تھا ۔
غور طلب ہے کہ سیکڑوں مسلم خواتین کی اجازت کے بغیر ان کی تصویروں سے چھیڑ چھاڑ کرکے ‘بلی بائے ایپ پر ’نیلامی‘ کیلئے ڈال دیا گیا ۔ اس سے پہلے گزشتہ سال جولائی میں بھی دہلی پولیس کے سائبر سیل نے ایسا ایک معاملہ درج کیا تھا ۔ تب بھی ایک نامعلوم گروپ کے ذریعہ ‘سلی ڈیلس موبائل ایپ پر مسلم خواتین کی تصویریں شیئر کرنے کے بارے میں اس طرح کی شکایت درج کی گئی تھی ۔