لکھنؤ:
بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان اور کسان رہنما راکیش ٹکیت نے حال ہی میں اعلان کیا تھاکہ کسان دہلی کی طرح لکھنؤ کی چاروں طرف کی تمام سڑکوں کو بلاک کردیں گے ۔ زرعی قوانین کی مخالفت میں ان کے اس اعلان کا بی جے پی نے ایک کارٹون کے ذریعہ جواب دیا ہے ۔کارٹون اترپردیش بی جے پی کی طرف سے ٹویٹ کیا گیا جس میں راکیش ٹکیت کو دھمکی بھرے الفا ظ میں کہا گیا ہے کہ اترپردیش میں یوگی ہیں جو ’بکل اتار ‘ دیتے ہیں اور پوسٹر بھی لگوا دیتے ہیں ۔ اب راکیش ٹکیت نے اس کارٹون کا جواب دیا ہے۔
صحافی اجیت انجم کے ساتھ بات چیت میں انہوں نے کہا کہ بی جے پی انہی کے لفظ ’بکل اتار دینا‘ کو چرا کرانہیں دھمکی دے رہی ہے۔ اجیت انجم نے ان سے سوال کیا، ’آپ ہی نے پہلی بار کہا تھا بکل اتار دیں گے ۔ تو آپ کو سرکار دھمکی دے رہی ہے ؟‘ جواب میں بی کے یو لیڈر نے کہاکہ ’ لفظ چرا رہے ہیں یہ، یہ لفظ چراتے ہیں ، بھگوا رنگ چراتےہیں ، لوگوں کو چراکر اپنی پارٹی میں شامل کرتےہیں ۔ یہ اس طرح کے لوگ ہیں جن کا اپنا تو کچھ ہے نہیں۔ یو جو کچھ چرا کر جائیں ،اسے جمع کریں ، پھر ان کا سامان کوئی دوسرا لے جاتا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا ، ‘ان کی بی جے پی کی سرکار ہے کہاں؟ سرکار تو مودی سرکار ہے اور مودی سرکار کو چلاتی ہے کمپنیاں ۔ ان کی تو سرکار ہے ہی نہیں، یونہی الجھ رہے ہیں ۔
دریں اثنا راکیش ٹکیت نے کارٹون کے بارے میں کہا ، ‘اس کا مطلب تویہ ہوا کہ یہاں نہ آؤ ، لکھنؤ میں مت آنا۔ لکھنؤ میں وزیر اعلیٰ ہیں۔ وزیر اعلیٰ تو لکھنؤ میں ہی بیٹھتا ہے۔ کوئی چار ریاست تو ہے نہیں کہ وزیر اعلیٰ میرٹھ میں بیٹھیں گے ۔ مراد آباد میں بیٹھیں گے ۔ لکھنؤ تو جاتے رہے ہیں پہلے بھی ۔
بتادیں کہ بی جے پی کی طرف سے ٹویٹ کئے گئے کارٹون میں راکیش ٹکیت کو ایک ہاتھ میں آندولن کا گدا لے کر لکھنؤ کی طرف جاتے دکھایا گیا ہے ۔ دوسرے ہاتھ سےوہ دہلی کو گھسٹ کر لے جاتے ہوئے دکھ رہے ہیں ۔ ان کے سامنے ایک باہوبلی ہے جو انہیں کہا رہا ہے-سنو! لکھنؤ جارہے ہو، وہاں یوگی بیٹھا ہے ، وہ بکل اتار دیتاہے اور پوسٹر بھی لگو دیتا ہے ۔‘
بی جے پی کے ذریعہ کارٹون کو ٹویٹ کئے جانے پر کئی اپوزیشن لیڈروں نے غصہ کااظہار کیا ہے۔ سماج وادی پارٹی کے لیڈر سنیل ساجن نے اس پر کہاکہ یہ کارٹون بتاتا ہے کہ کسانوں کے تئیں بی جے پی کی کیا سوچ ہے ۔