ممبئی :
_ تبدیل مذہب معاملے میں گذشتہ اتوار کی شب مہاراشٹر کے ضلع ایوت محل کے پوسد مقام سے گرفتار ڈاکٹر فراز شاہ کو آج لکھنؤ کی خصوصی عدالت نے 7/دنوں کے لئے پولس تحویل میں بھیج دیا حالانکہ سرکاری وکیل نے دس دنوں کی تحویل طلب کی تھی لیکن دفاعی وکیل ایڈوکیٹ فرقان خان کی مخالفت کے بعد عدالت نے ملزم کو دس کی بجائے سات دنوں کے لیئے پولس تحویل میں دیئے جانے کا حکم دیا،۔اتر پردیش اے ٹی ایس نے ڈاکٹر فراز شاہ کو اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ حسب معمول اپنے دواخانے میں مریضوں کا علاج کررہے تھے۔سرکاری وکیل نے آج عدالت کو بتایا کہ عمر گوتم اور دیگر ملزمین سے تفتیش کے دوران ڈاکٹر فراز شاہ کا نام آیا جس کے بعد انہیں گرفتار کیا گیا اور ان سے تفتیش کرنے کے لیئے پولس تحویل درکار ہے جسے عدالت نے منظور کرلیا۔ ملزم کو آج بذریعہ ویڈیو کانفرنسنگ عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔
ڈاکٹر فراز شاہ کی گرفتاری کے بعد اس کی والدہ نے جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی)قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی کے نام قانونی امداد کی درخواست ارسال کی تھی جسے منظور کرتے ہوئے ڈاکٹر فراز شاہ کے دفاع میں ایڈوکیٹ فرقان خان کو مقرر کیا گیا جو آج عدالت میں حاضر تھے۔
ایڈوکیٹ فرقان نے عدالت سے گذارش کی کہ ملزم کو طبی جانچ کے لیئے بھیجا جائے اور دوران پولس تحویل ملزم کو وکیل سے ملنے کی اجازت دی جائے جسے عدالت نے منظور کرلیا۔
واضح رہے کہ گذشتہ ماہ اتر پردیش انسداد دہشت گرد دستہ ATSنے عمر گوتم اور مفتی قاضی جہانگیر قاسمی کو جبراً تبدیل مذہب کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور ان پر الزام عائد کیا ہیکہ دونوں ملزمین پیسوں کا لالچ دے کر ہندوؤں کا مذہب تبدیل کراکے انہیں مسلمان بنا تے ہیں اور پھر ان کی شادیاں بھی کراتے ہیں۔ پولس نے ممنو ع تنظیم داعش سے تعلق اور غیر ملکی فنڈنگ کا بھی شک ظاہر کیا ہے۔
پولس نے ملزمین پر تعزیرات ہند کی دفعات 420,120(B),153(A),153(B),295,511اور اتر پردیش پروہبیشن آف ین لاء فل کنورژن آف ریلیجن ایکٹ کی دفعات 3,5 کے تحت مقدمہ قائم کرکے ان پر سنگین الزامات عائد کیئے ہیں، یو پی اے ٹی ایس کی تفتیش ابھی جاری ہے۔