ممبئی:
تبدیلی مذہب کرانے کے الزام میں گرفتار عرفان خواجہ خان کو 14دنوں کی پولس تحویل کے بعد آج لکھنؤ کی خصوصی عدالت نے عدالتی تحویل میں بھیج دیا ہے، اب ملزم پولس لاک کی بجائے لکھنؤ جیل میں رہے گا۔ملزم عرفان کا تعلق مہاراشٹر کے بیڑ ضلع سے ہے اور وہ مرکزی حکومت کے زیر انصرام منسٹری آف ومن اینڈ چلڈرن ڈیولپمنٹ میں بطور ترجمان کام کرتا ہے۔ یو پی اے ٹی ایس نے ملزم پر الزام لگایا ہے کہ وہ گونگے بچوں کو عمر گوتم کے کہنے پر اسلام قبول کرنے میں ان کی مدد کرتے تھے ،حالانکہ ملزم کے اہل خانہ نے اے ٹی ایس کے اس دعوی کو جھوٹ مبنی قرار دیا ہے۔
ملزم کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد فراہم کررہی ہے، ریمانڈ کے دوران عدالت میں ملزم کے دفاع میں ایڈوکیٹ فرقان خان حاضر تھے۔موصولہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ دوران پولس تحویل عمر گوتم نے ملزم عرفان خواجہ اور دیگر دو لوگوں کا نام لیا تھا جس کے بعد عرفان کی28 جون کو دہلی سے گرفتاری عمل میں آئی تھی۔
اس ضمن میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ اب جبکہ ملزم کو پولس تحویل سے عدالتی تحویل میں بھیجا جاچکا ہے، ملزم کی ضمانت پر رہائی کے لیئے کوشش کی جائے گی لیکن اس کے لیئے چارج شیٹ کے عدالت میں داخل ہونے تک کا انتظار کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ عام طور پر چارج شیٹ عدالت میں پیش ہونے کے بعد ہی ضمانت عرضداشت داخل کی جاتی ہے کیونکہ چارج شیٹ کا مطالعہ کرنے کے بعد پتہ چلتا ہیکہ تفتیشی ایجنسی نے ملزم کے خلاف کیا ثبوت و شواہد اکھٹا کیئے ہیں اور ان کی قانونی حیثیت کیا ہے اور ان ثبوت وشواہد میں کتنی صداقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرملزم کی ضمانت عرضداشت پر بحث کرنے کے لیئے سینئر وکیل ضرورت محسوس ہوئی تو انشاء اللہ ہم اس سے بھی گریز نہیں کریں گے کیونکہ ملزم عرفان کی جلد از جلد جیل سے رہائی ہی ہمارا مقصد ہے۔ ملزم عرفان کے تعلق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ وہ متعدد مرتبہ وزیر اعظم ہند نریندر مودی سے ملاقات کرچکا ہے او ر دو پروگراموں میں اس نے وزیر اعظم کی تقریری کا ترجمہ علامتی زبان میں گونگے اور بہرے افراد کے لیئے کیا تھا۔
خیال رہے کہ گذشتہ دنو ں اتر پردیش انسداد دہشت گرد دستہ ATSنے عمر گوتم اور مفتی قاضی جہانگیر قاسمی کو جبراً تبدیل مذہب کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور ان پر الزام عائد کیا ہے کہ دونوں ملزمین پیسوں کا لالچ دے کر ہندوؤں کا مذہب تبدیل کراکے انہیں مسلمان بنانے تھے اور پھر ان کی شادیاں بھی کراتے تھے۔ پولس نے ممنو ع تنظیم داعش سے تعلق اور غیر ملکی فنڈنگ کا بھی شک ظاہر کیا ہے۔ پولس نے ملزمین پر تعزیرات ہند کی دفعات 420,120(B),153(A),153(B),295,511اور اتر پردیش پروہبیشن آف ین لاء فل کنورژن آف ریلیجن ایکٹ کی دفعات 3,5 کے تحت مقدمہ قائم کرکے ان پر سنگین الزامات عائد کیئے ہیں۔’