نئی دہلی :
حفظان صحت کے بعد لاش کی پیکنگ ، پھر پی پی ای کٹس میں اپنے اہل خانہ کی آخری رسومات کے لئے آنے والوں کی فہرست مسلسل لمبی ہو رہی ہے۔ کورونا کی وجہ سے اپنوںکو کھونے والے اس قد ر خوفزدہ ہیں کہ اب اف ! بھی نہیں نکل رہی ہے۔ بہت خراب بیماری ہے، کیسے بچیں… ایک شخص نے اپنے چچا کی آخری رسومات کے بعد کچھ ایسے ہی بات شمشان پر کرتے نظر آئے۔ خواتین ،نوجوان تمام اپنے پیاروں کو آخری الوداعی دینے کے لیے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے پورے دن پہنچتے رہے۔
کورونا انفیکشن کی وجہ سے اموات کی بڑھتی ہوئی تعداد کے ساتھ کسی کے پاس شمشان میں لاشوں کی آخری رسوم سے پہلے بات کرنے کی فرصت نہیں ہے۔ دوارکا سیکٹر- 24 کے اس شمشان گھاٹ پر متعینہ تعداد سے 25 گنا سے زیادہ لاشوں کا روزانہ آخری رسومات ادا کی جارہی ہیں۔ حالات اس قدر خراب ہوچکے ہیں کہ آخری رسومات میں شریک نہ ہوپانے والوں کو اس بات کی فکر ستا رہی ہے کہ استھیاں محفوظ رکھنے کے لیے اب لاکر بھی دستیاب نہیں ہے۔ کورونا کی زد میں آکر جان گنوانے والے لوگوں کی تعداد اتنی بڑ ھ گئی ہے کہ ایک چتا کے بوجھنے سے پہلے لاش کی آخری رسومات شروع کردی جاتی ہیں۔
10 دن میں 500 سے زائد لاشوں کی آخری رسومات ادا ہوچکی ہیں
دوارکا میں شمشان گھاٹ چلانے والی تنظیم شری گرو سنگھ سبھا ، سیکٹر -11 دوارکا کے سکریٹری ایس ایس بجاج نے بتایا کہ لاشوں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ 10 دنوں سے روزانہ 50 سے زائد لاشوں کی آخری رسومات ادا کی جارہی ہیں، اس کے لئے طے شدہ کووڈ پروٹوکول کی سختی سے پیروی کی جارہی ہے۔ رشتہ دار سینیٹائزیشن کے بعد ہی پی پی ای کٹ میں پہنچ رہے ہیں۔ تمام کے لیے ماسک لگانا ، صفائی ستھرائی اورسماجی دوری پر عمل پیرا ہونا بھی ضروری ہے ۔
اگلے دن پھول چننے کے لیے بلائے جارہےہیں
ایم سی ڈی کی طرف سے لاشوں کی آخری رسومات کے لئے 2800 روپے کی شرح مقرر کی گئی ہے۔ رسم کے اگلے دن ، لوگوں کو پھول کو چننے کے لئے بلایا جاتا ہے تاکہ زیادہ دیر نہ لگے۔ کووڈ انفیکشن کے مردہ افراد کے لئے شمشان گھاٹ لکریاں سمیت تمام ضروری سامان بھی رکھے گئے ہیں تاکہ کسی کو پریشانی نہ ہو۔ تاہم مذہبی رسم ورواج کے لیے تمام سامان کی ضرورت کے مطابق زیادہ خرچ بھی کئی لوگ کررہے تھے۔
نم آنکھوں سے اپنوں کو دی وداعی
لاش کی آخری رسومات کے دوران ساتھ پہنچنے والے لواحقین کے دوسرے ممبر ماسک لگا کر اکیلے میں خاموش دواعی دیتے نظر آئے ۔ غم کے اس ماحول میں ہر کوئی یہی دعا کررہا تھا کہ اور کسی پریوار کے ساتھ ایسا نہ ہو۔ ان میں سے کچھ ایسے بھی لوگ تھے جن کے لواحقین کی سانسیں آکسیجن کی کمی سے آخری سانس بن گئی ۔ تمام کے چہرے پر تکلیف کے ساتھ غصہ بھی نظر آرہا تھا۔
شمشان میں کچھ ایسے بھی لوگ پہنچ رہے ہیں جنہیں اس بات کی فکر ہے کہ کووڈ انفیکشن کی آخری رسومات کیسے ادا کی جارہی ہیں۔ ایک مردہ کے اہل خانہ نے ملازمین سے پوچھا کہ لاش کا سینٹائزیشن ضرور ہے کیا،کیسے لا سکتے ہیں ۔ کیا انہیں یہ بتانا ضروری ہے کہ موت کووڈ 19-انفیکشن کی وجہ سے ہوئی ہے۔ تمام جانکاریاں ملنے کے بعد مردہ کی لاش کو آخری رسومات کے لیے لانے کے گھر لوٹے۔
شمشان میں کم پڑ رہی ہیں چتا کی لکڑیاں، میئر نے سی ایم سے مانگی مدد
کورونا وبا کی وجہ سے دہلی میں ہا ہا کار مچا ہے۔ کوروناسے اتنی زیادموتیں ہورہی ہیں کہ لاشوں کو جلانے کے لیے شمشان میں لکڑیاں کم پڑ گئی ہیں۔ نگر نگم کےزیر انتظام چلائے جارہے شمشان گھاٹ کو بھی چتا کے لیے لکڑیاں کی کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جس کے لیے شمالی دہلی نگر نگم کے میئر جے پرکاش نے بدھ کو وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال سے اپیل کی ہے کہ وہ محکمہ جنگلات کو ان شمشان گھاٹوں میں لکڑیوں کی فوراً سپلائی یقینی بنانے کا حکم دے۔