نئی دہلی :
بھارت میں کورونا وائرس وبا کی صورت حال پر غیر ملکی میڈیا میں کافی کچھ لکھاجارہا ہے۔ کئی مشہور اخبارات اور میڈیا ادارے ہندوستان کی صورتحال کا مختلف طریقوں سے جائزہ لے رہے ہیں۔
گزشتہ روز بھارت میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے 3.14 لاکھ سے زیادہ کیس رپورٹ ہوئے ، جس کے بعد برطانیہ کے اخبار ’دی گارجین‘ نے اس سے متعلق خبر شائع کیا جس کا عنوان تھا، ’’ بھارت میں کووڈ کی لہر ہوئی بھیانک ، 315,000نئے معاملات کا عالمی ریکارڈ ‘‘
اخبار لکھتا ہے کہ’ ‘اسپتالوں کے طبی سسٹم تباہی کے دہانے پر ہیں اور بھارت میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 314,835 معاملات پائے گئے ہیں جو کورونا وبا کے آغاز کے بعد سے کسی بھی ملک میں سب سے بڑا ریکارڈ ہے۔
مشہور غیر ملکی میڈیا ادارہ ’ الجزیرہ‘ نے اپنی ویب سائٹ پر ایک خبر شائع کی ہے ، جس میں ‘بڑھتے انفیکشن کے معاملات کے لیے ’ڈبل میوٹینٹ ‘ اور سپر اسپیرڈر ‘ بھیڑ کو ذمہ دار بتایا ہے۔ اس نے اپنی خبر کو یہ عنوان دیا ہے ’’ بھارت میں دنیا کے سب سے زیادہ یومیہ کووڈ واقعات ، ریکارڈ اموات‘‘الجزیرہ لکھتا ہے ’بہت سارے اسپتالوں میں بستروں اور دوا کے کم ہونے کی شکایت کی گئی ہے ، جبکہ آکسیجن کی کمی خطرناک سطح تک پہنچ چکی ہے۔‘
نیوز ایجنسی اے پی نے بھی اپنی رپورٹ میں ریکارڈ یومیہ معاملات ، آکسیجن اور بیڈ، ناسک میں 22 لوگوں کی موت اور دہلی ہائی کورٹ کے احکامات کو اپنی رپورٹ میں جگہ دی ہے۔ ‘
اس نے عنوان لکھا ہے،’ ‘بستر ، آکسیجن کی کمی ، بھارت میں 3.14 لاکھ معاملات ‘
اس رپورٹ میں مزید لکھا گیا ہے ، لاک ڈاؤن ،سخت پابندیوں کی وجہ سے نئی دہلی اور دوسرے شہروں میں کئی لوگوں کو ڈر، غم اور اذیت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔‘
وہیں پاکستانی اخبار ڈان نے بھی بھارت میں ریکارڈ معاملے ملنے کو اپنی ویب سائٹ پر جگہ دی ہے اور عنوان لکھا ہے ’ صورت حال بے حد سنگین ہیں‘
اخبار نے لکھا ہے ، ’سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش کے بارے میں ٹی وی پر نشر مناظر میں نظر آرہا ہے کہ خالی سلنڈروں کو بھروانے کے لیے بھیڑ جمع ہے، وہ اسپتالوں میں کسی بھی طرح اپنے پریوار کو بچانا چاہتے ہیں۔