اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ کنیسٹ کے اران نے شمالی غزہ کو فلسطینیوں سے خالی کرنے کے فیصلے پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا ہے۔ صہیونی حکام نے اس منصوبے کو شمالی غزہ کو آبادی سے پاک کرنے کا نام دیا ہے، جب کہ بنجمن نیتن یاہو کی حکومت امریکی منتخب صدر کے دفتر میں داخلے کے ساتھ ہی شمالی غزہ میں جہاں پہلے ہی ہانسانی امداد کو کم کرنے پر غور کر رہی ہے۔
عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ نے رپورٹ کیا ہے کہ امور خارجہ اور دفاعی کمیٹی کے 8 ارکان نے قابض فوج سے شمالی غزہ کی پٹی میں آبادی کا نسلی صفایا کرنے اور زندگی کے تمام ذرائع تباہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔کنیسٹ کے ارکان نے وزیردفاع یسرائیل کاٹز سے مطالبہ کیا کہ وہ شمالی غزہ میں پانی، خوراک اور توانائی کے ذرائع کو تباہ کرنے کا حکم جاری کریں۔
انہوں نے فوج سے محاصرے کرنے، بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے اور سفید جھنڈا نہ اٹھانے والے کسی بھی شخص کو موت کےگھاٹ اتارنے کا مطالبہ کیا۔
اسرائیلی چینل 12 نے کہا کہ قابض حکومت غزہ کے لیے انسانی امداد کی رقم کو کم کرنے پر غور کر رہی ہے۔
چینل نے نامعلوم باخبر ذرائع کے حوالے سے کہا کہ "اسرائیل غزہ میں انسانی امداد کے داخلے کو کم کرنے پر غور کر رہا ہے”۔اطلاعات کے مطابق اسرائیل نے اس سے قبل جو بائیڈن انتظامیہ سے وابستگی کی بنیاد پر انسانی امداد کو محدود کر رکھا تھا تاہم ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس میں داخلے کے بعد یہ صورتحال تبدیل ہو سکتی ہے۔
امریکی حمایت سے قابض اسرائیل نے اکتوبر 2023ء سے غزہ میں نسل کشی کا ارتکاب کیا ہے، جس میں 154,000 سے زیادہ فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے، جن میں سے زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔ 11,000 سے زیادہ فلسطینی لاپتہ ہیں۔( سورس مرکز اطلاعات فلسطین)