نئی دہلی:
ہندوستان کے ممتاز عالم دین جرأت مند ،قائدانہ صلاحیتوں سے بھرپور امیر شریعت مولانا سید محمد ولی رحمانی کا ہفتہ کے روز انتقال ہوگیا۔ وہ 77 برس کے تھے۔ ان کی نماز جنازہ کل یعنی 4 اپریل کو خانقاہ رحمانی مونگیر میں 11 بجے دن میں ادا کی جائے گی۔ ان کے اچانک انتقال کی خبر نے پورے ملک میں رنج وغم کی لہر دوڑا دی۔ سرکردہ مسلم شخصیتوں ، دانشوروں اور مسلم جماعتوں کی سربراہوں و لیڈروں نے ان کی رحلت پر رنج وغم کااظہار کرتے ہوئے اسے ملت کاعظیم خسارہ قرار دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق مولانا ولی رحمانی کا انتقال 2بج کر 50منٹ پر ہوا۔ پسماندگان میں ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں۔مولانا کو سانس لینے میں تکلیف کی وجہ سے پٹنہ کے نجی اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ تاہم ان کی طبیعت میں کوئی سدھار نہیں ہوااور وہ بگڑتی چلی گئی ۔آج صبح ان کو ونٹی لیٹر پر منتقل کردیا گیا تھا لیکن جانبر نہ ہوسکے اور دار فانی سے دار بقا کی طرف کوچ کرگئے۔ مولانا محمد ولی رحمانی ہندوستانی مسلمانوں کے عظیم قائد ، بے باک لیڈر تھے۔ انہوں نے مسلمانوں کی فلاح وبہبود کیلئے اپنی پوری زندگی وقف کردی تھی۔ بلاشبہ ان کی وفات ملک وملت ، خاص طور سے بہار اور مسلم پرسنل لاء بورڈ و امارت شرعیہ کابڑاخسارہ ہے۔ وہ ذی استعداد عالم دین اور حالات پر گہری نظر رکھنے والے تھے۔ مولانا رحمانی اس وقت آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری اور امارت شرعیہ بہار، اڑیسہ، جھارکھنڈ کے امیر شریعت تھے۔ مولانا کی پیدائش 5 جون 1943 کو ہوئی تھی۔ وہ رحمانی 30 کے بانی بھی ہیں، یہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں عصری تعلیم کے متعدد شعبوں میں معیاری اعلی تعلیم و قومی مقابلاجاتی امتحانات کے لئے طلباء کو تیار کیا جاتا ہے۔ اس ادارے سے ہر سال نیٹ اور جے ای ایس میں 100 سے زائد طلباء منتخب ہوتے ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ مولانا کےانتقال سے جو خلا ء پیدا ہوا ہے اس کو پر کرنا بہت مشکل ہے۔