سنبھل، یوپی میں سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے سروے کی مخالفت کر رہے مظاہرین کی اتوار کو پولس کے ساتھ پرتشدد جھڑپ ہوئی۔ اس میں 5مسلمانوں کی کی موت ہو گئی، جب کہ 20 کے قریب سکیورٹی اہلکاروں سمیت متعدد افراد زخمی ہوئے۔ اس تشدد کے بعد انتظامیہ نے 12ویں جماعت تک کے اسکولوں کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انٹرنیٹ پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ شرپسندوں کی شناخت کی جا رہی ہے۔ جو مارے گئے ان میں 19سال کے کم عمر لڑکے ہیں ان کے نام یہ ہیں
1۔ نعیم (35) محلہ کوٹ طویلا ۔
2 ـ بلال (22)، فتحونلہ سرائے
3 ـ رومان (40) حیات نگر، سنبھل۔
4 ـ کیف (19) ترتی پور
5 ـ ایان (19) کوٹ گدی
سنبھل میں منگل سے ہی کشیدہ صورتحال ہے، جب مقامی عدالت کے حکم پر جامع مسجد کا سروے کیا گیا تھا۔ اس کے بعد ایک عرضی دائر کی گئی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ مسجد کی جگہ ہری ہر مندر ہے۔ اس کے بعد اتوار کو مظاہرین نے تشدد کے دوران گاڑیوں کو آگ لگا دی اور پولیس پر پتھراؤ کیا۔ پولیس نے بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کیا۔یہ پولیس کا ورژن ہے عنی شاہدین کا بیان کچھ اور ہےوہ کہتے ہیں کہ پولیس نے گولی چلائی ،مہلوکین کے اہل خانہ نے ٹی وی چینلوں کو یہی بیان دیا ہے .مرادآباد کے کمشنر انجنیےکمار سنگھ نے کہا، "شرپسندوں نے گولی چلائی ہے۔یعنی احتجاج کرنے والوں نے ہی اپنے لوگوں پر فائرنگ کی مگر کیوں اس کا جواب کسی کے پاس نہیں ـاس لئے پولیس کی اسٹوری پر کوئی یقین نہیں کررہا ہے ـپولیس سپرنٹنڈنٹ کے پی آر او کی ٹانگ میں گولی لگی ہے۔ سی او کو چھرے سے مارا گیا ہے۔ اس تشدد میں 15 سے 20 سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔” انہوں نے کہا کہ ایک کانسٹیبل کے سر پر بھی شدید چوٹیں آئی ہیں جبکہ ڈپٹی کلکٹر کی ٹانگ فریکچر ہے۔
اس تشدد میں نعیم، بلال اور نعمان نامی چار افراد کو قتل کر دیا گیا ہے۔ اس کے پوسٹ مارٹم کی تیاریاں جاری ہیں۔ ایک پولیس افسر نے بتایا کہ 2 خواتین سمیت 10 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ اس تشدد کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ کچھ لوگوں نے سڑک کنارے کھڑی کچھ موٹر سائیکلوں کو بھی آگ لگا دی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ گولیاں کہاں سے چلائی گئیں، خاص طور پر دیپا سرائے کے علاقے میں۔ تشدد کے ملزمان کے خلاف سخت قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا۔ تشدد میں ملوث شرپسندوں کی شناخت کی جا رہی ہے۔
مرادآباد کے ڈویژنل کمشنر نے کہا، "سروے پرامن طریقے سے جاری تھا، لیکن کچھ لوگ مسجد کے قریب جمع ہو گئے اور نعرے لگانے لگے۔ جب پولیس نے علاقہ خالی کرنے کی کوشش کی تو ہجوم میں موجود شرپسندوں کے ایک گروپ نے پولیس پر حملہ کر دیا۔” تشدد پر اکسایا گیا اور شرپسندوں نے آہستہ آہستہ پولیس کو نشانہ بنانا شروع کر دیا۔