دہلی اسمبلی انتخابات کے لیے ٹکٹوں کی تقسیم پر ناراضگی کے درمیان بی جے پی نے مصطفی آباد سے موہن سنگھ بشٹ کو میدان میں اتارا ہے۔ کراول نگر سے بی جے پی کے ایم ایل اے موہن سنگھ بشتٹ کو ان کی موجودہ سیٹ سے ٹکٹ نہیں دیا گیا۔ کپل مشرا کو یہاں سے ٹکٹ ملا ہے۔ انہیں اس بات پر شدید ناراضگی تھی
مصطفی آباد دہلی کے مسلم اکثریتی علاقوں میں سے ایک ہے اور مسلم آبادی کے لحاظ سے سب سے اوپر اسمبلی حلقوں میں سے ایک ہے۔ یہاں تقریباً 40 فیصد آبادی مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھتی ہے، اس لیے بعض اوقات مسلم ووٹر فیصلہ کن ثابت ہوتے
9 دسمبر کو ہی اروند کیجریوال نے اپنے پرانے ایم ایل اے کی جگہ اس سیٹ سے عام آدمی پارٹی میں خاص سمجھے جانے والے عادل احمد خان کو ٹکٹ دیا۔ کجریوال کی نظریں مسلم اکثریتی 40% ووٹ بینک پر ہیں۔ پچھلی بار کانگریس نے اس حلقے سے سابق ایم ایل اے حسن احمد کے بیٹے علی مہندی کو میدان میں اتارا تھا۔ اس بار بھی کانگریس دوبارہ علی مہندی کو ٹکٹ دیاہے۔ اس کا مطلب ہے کہ تینوں پارٹیوں – عام آدمی پارٹی، کانگریس اور اے آئی ایم آئی ایم کے امیدوار صرف مسلم کمیونٹی سے ہیزم جہاں اس نے سابق کونسلر اور دہلی فساد کے ملزم طاہر حسین کو میدان میں اتارا ہے ۔طاہر حسین کے میدان میں آنے سے اس معاملے کو زبردست پولرائز کرے گا اور یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ تین مسلم امیدوار مصطفی آباد میں بی جے پی کو برتری حاصل کر نے کا موقع دے سکتے ہیں جہاں 60% ہندو آبادی ہے۔ اس سے قبل 2015 میں بھی جب بی جے پی صرف 3 سیٹیں جیت پائی تھی، مصطفی آباد سیٹ سے بی جے پی کے جگدیش پردھان نے جیتا تھا۔ یعنی اگر ہم تاریخ پر نظر ڈالیں تو اویسی نے کیجریوال کے لیے سب سے زیادہ مسائل پیدا پیدا کئے ہیں اویسی اس بار دہلی کی 70 میں سے 2 درجن سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑے کر سکتے ہیں تاکہ اروند کیجریوال اور کانگریس دونوں کا کھیل خراب کیا جا سکے۔ ان میں سے تقریباً 6 سیٹیں وہ ہیں جہاں مسلمانوں کی آبادی بہت زیادہ ہے۔