نئی دہلی :
سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مدن بی لوکر نے دہلی پولیس کے بارے میں سخت تبصرہ کیا ہے۔انہو ںنے کہا کہ سی اے اے مخالف طلبہ کارکنوں دیوانگنا کالیتا ، نتاشا ناروال اور آصف اقبال تنہا کے معاملے میں پولیس نے ہر قدم پر نیچرل جسٹس (قدرتی انصاف) کے اصول کی خلاف ورزی کی ہے ، ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ دہلی پولیس ’شہنشاہ ‘ فلم کے امیتابھ بچن کی طرح کام کررہی ہے ۔
ٹیلی گراف سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس طرح سے ملزمین کے خلاف متعدد ایف آئی آر درج کی گئیں اور جس طرح سے دیوانگنا کو گزشتہ سال 24 مئی کو ایک ورچوئل کورٹ روم سے گرفتار کیا گیا ، وہ ہندوستانی عدالتی تاریخ میں اس سے پہلے نہیں ہوا تھا۔ انہوں نے اس صورتحال کا موازانہ امیتابھ بچن کی فلم ’شہنشاہ‘ سے کیا جس میں ولن کو ’غلطی سے‘ ایک عدالت کے اندر پھانسی پر لٹکا دیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ قدرتی انصاف اور منصف کے ہر اصول کی خلاف ورزی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال 23 مئی کو گرفتار کی گئی دیوانگنا کو 24 مئی کو ایک آن لائن سماعت کے دوران ضمانت مل گئی تھی ، لیکن اسے ایک دیگر معاملے میں فوراً گرفتار کرلیا گیا تھا۔ انہوں نے پولیس کے ذریعہ 9,000صفحات پر مشتمل چارج شیٹ کی کاپی کو پولیس کے ذریعہ پین ڈرائیو میں ملزم کو دئے جانے کو لے کر بھی سوال کھڑا کیا ۔
انہوں نے کہا کہ جیل کے اندر ملزم کمپیوٹر کا استعمال نہیں کرسکتے تھے، ایسے میں اس طرح سے چارج شیٹ دینا کیسے صحیح ہو سکتا ہے ۔ لوکر نے کہاکہ ہمارے آئین میں پرامن احتجاج کی اجازت دی گئی ہے ، ہمارے آئین کے آرٹیکل 19 (1) (بی) کے تحت یہ ایک بنیاد ی حق ہے ۔
بتادیں کہ دہلی فساد کے معاملے میں طلبہ کارکنوں دیوانگنا کالیتا ، نتاشا ناروال اور آصف اقبال تنہا کو 17 جون کو جیل سے رہا کردیا گیا ۔ تینوں کو 15 جون کو ہی ہائی کورٹ سے ضمانت مل گئی تھی۔ اس دوران ہائی کورٹ نے پولیس پر سخت تبصرہ کیا تھا۔ ادھر اس معاملے پر دہلی پولیس نے اب ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔