نئی دہلی، 24 نومبر: دہلی کی کڑکڑڈوما کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج نے ایف آئی آر نمبر 60/20، پی ایس دیال پور کے تحت درج فروری 2020 کے شمال مشرقی دہلی فسادات سے متعلق کیس میں محمد یونس کو ضمانت دے دی۔ بالآخر یہ فیصلہ گزشتہ چار سالوں میں آٹھ بار ضمانت کی درخواست مسترد ہونے کے بعد جمعیت کے وکیلوں کے صبر کے ساتھ لگاتار کوششوں کی وجہ سے ممکن ہوا. آخری بار ضمانت کی عرضی 23 جولائی 2024 کو مسترد کی تھی
ملزم کی جانب سے ایڈوکیٹ سلیم ملک نے مقدمہ کی پیروی کی ، اور عدالت نے پیریٹی کے اصول پر ضمانت منظور کی۔ اس سے پہلے اسی کیس مین دہلی ہائی کورٹ نے 4 نومبر 2024 کو ملزمان محمد جلال الدین اور محمد وسیم کو ضمانت دی تھی۔ حالانکہ محمد یونس پر بلوائی ہجوم میں شرکت، سازش، اور دہلی پولیس کے کانسٹیبل رتن لال کے قتل میں معاونت جیسے سنگین الزامات ہیں، لیکن عدالت نے حالات میں تبدیلی کو مدنظر رکھتے ہوئے ضمانت دینے کا فیصلہ کیا۔محمد یونس کو دس ہزار روپے کے ذاتی مچلکے پر مشروط ضمانت دی گئی۔محمد یونس کے اہل خانہ نے جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی کا خصوصی شکریہ ادا کیا، جنہوں نے تنظیم کی جانب سے بھرپور قانونی مدد فراہم کی۔ اہل خانہ نے جمعیت کی ان مسلسل کوششوں کی تعریف کی جو وہ فرقہ وارانہ تشدد کے متاثرین کو انصاف دلانے کے لیے کر رہی ہے۔جمعیت علماء ہند کی جد و جہد کی وجہ سے اب تک دہلی فسادات سے متعلق مقدمات میں 585 ضمانتیں اور 65 افراد باعزت بری ہوچکے ہیں۔
اس موقع پر جمعیت علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی اور قانونی امور کے انچارج مولانا نیاز احمد فاروقی نے عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے انصاف کے قیام اور مظلوموں کو قانونی مدد فراہم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔(سورس:پریس ریلیز)