نئی دہلی : (ایجنسی)
گزشتہ سال شمال مشرقی دہلی میں فرقہ وارانہ فسادات کے دوران دہلی پولیس کےہیڈ کانسٹیبل پر مبینہ طور پر پستول تاننے والے شاہ رخ خاں نے پیر کو یہاں ایک عدالت کارخ کیا اور معاملے میں تمام الزامات سےبری کئے جانے کی مانگ کی۔
فساد کے دوران خاں کی ایک غیرمسلح پولیس والے دیپک دہیا پر پستول تانے ہوئے ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔ شاہ رخ خاں کو تین مارچ 2020 کو گرفتار کیاگیا تھا اور فی الحال وہ تہاڑ جیل میں بند ہے ۔ خاں تعزیرات ہند کی دفعہ (آئی پی سی ) اور آرمز ایکٹ کے تحت مہلک ہتھیار سے فساد کرنے، قتل کی کوشش ، مار پیٹ اور سرکاری ملازم کو ڈیوٹی کی انجام دہی میں خلل ڈالنے جیسے جرائم کے الزامات کاسامنا کررہا ہے ۔
خاں کے وکیل نے کہا ہے کہ عرضی پر ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت 21 ستمبر کو سماعت کی۔ اپنے وکیل کے ذریعے دائر درخواست میںخاں نے اس واقعے کی 26 سیکنڈ کی ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے خلاف ’قتل کی کوشش‘کا جرم نہیں بتا ہے کیونکہ اس نے ہوا میں گولیاں چلائی تھی اور دہیا اس کے نشانے پر نہیں تھے ۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ شاہ رخ خاں کو دفعہ 307 ( قتل کی کوشش) کے تحت جرم سے آزاد کیاجانا چاہئے اور اس کے بجائے استغاثہ فریق دوسروں کی زندگی کو خطرےمیں ڈالنے والے قانون کے لیے دفعہ 336 کےتحت الزام طے کرنے کا دعویٰ کرسکتا ہے ۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ خاں کو دوسروں کے ساتھ پتھراؤ کرتے نہیں دیکھا گیا اور نہ ہی اسے پولیس کے ذریعہ پیش کئے گئے ثبوتوںمیں اجتماعی کارروائی کا منصوبہ بناتے ہوئے دیکھا گیا ۔ اس لئے فساد کاکوئی جرم نہیں بنتا ہے ۔ اس میں آگے کہا گیاکہ پولیس کا معاملہ دہیا کے ذریعہ دئےگئے ایک بیان پر معلق ہے ، جہاں انہوں نے الزام لگایا کہ خاں ان لوگوں کی قیادت کررہا تھا جو سرکار مخالف اور سی سی اے مخالف نعرے لگا رہے تھے، پولیس اور عام عوام پر گولیاں چلا رہے تھےاورپتھرپھینک رہے تھے ۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ خاں نے دوسرے ملزمان کو اکسایا اور یہ بھی نوٹ کیا جانا چاہیے کہ استغاثہ کی جانب سے پیش کی گئی کسی بھی فوٹیج میں ملزم دوسرے ملزمان کے ساتھ پتھر پھینکتے ہوئے نظر نہیں آیا۔ خاں کی جانب سے وکیل خالد اختر اور محمد شادان کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ دو بڑے گروہوں کی موجودگی ایک طرف مخالف اور پرتشدد سرگرمیوں میں ملوث ہونے سے خاں ہجوم کا لیڈر نہیں بن جاتا۔
لہٰذا درخواست کی جاتی ہے کہ عدالت ملزم شاہ رخ خاں کو ایف آئی آر نمبر 51/2020 میں جانچ کے مطابق اس کے خلاف تمام الزامات سے بری کرنے کا حکم جاری کرنے کی مہربانی کرے۔ کوڈ آف کرمنل پروسیجر ( سی آر پی سی ) عدالت کو کسی بھی خاص جرم کے لیے ملزم کو الزام سے بری کرنے کا اختیار دیتا ہے اگر اس کے خلاف کارروائی کے لیے’ مناسب بنیاد‘ نہ ہو ۔
خاں دو مقدمات میں ملزم ہے ، ایک کا تعلق ہیڈ کانسٹیبل دہیا پر بندوق تاننے سے ہے اور دوسرا شمال مشرقی دہلی میں تشدد کے دوران روہت شکلا کے قتل کی کوشش سے متعلق ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ فروری 2020 میں ، شمال مشرقی دہلی میں شہریت (ترمیمی) ایکٹ کے حامیوں اور اس کے مظاہرین کے درمیان فرقہ وارانہ جھڑپیں ہوئی تھیں۔ اس تشدد میں کم از کم 53 افراد ہلاک اور 700 سے زائد زخمی ہوگئے تھے ۔