پروفیسر شہپررسول
ہندوستان ایک ایسا ملک رہا ہے کہ جس میں علم وادب کی ہمیشہ قدر کی گئی ہے، جس ملک میں وید مقدس، دیوان غالب اور گیتا نجلی جیسی کتابیں منظر عام پر آئیں۔ جہاں دنیا کی بہترین دانش گاہیں، لائبریاں اور میوزیم موجود ہیں ،ایسی عظیم الشان سرزمین پر علمی ذخائر کی بربادی اور کتب گاہوں کی مسماری بدترین بد اعمالی ہے۔ اگر ایسا ہوا تو اس کو انسانی تاریخ کا گناہ عظیم تصور کیا جائے گا۔ زندہ قومیں اپنی علمی ،ادبی اور تہذیبی وارثت کی حفاظت کرتی ہیں نہ کہ خدا بخش اور ینٹل پبلک لائبریری جیسے ایشیا کے نمائندہ کتب خانے کاانہدام کرتی ہیں۔
تمام اہل دانش کو خواہ وہ کس بھی زبان اور ادب سے تعلق رکھتے ہوں ،خدا بخش اورینٹل پبلک لائبریری کے انہدام کے خلاف آواز بلند کرنی چاہئے۔ اور زبردست احتجاج کرنا چاہئے۔ بہاجر کے وزیراعلیٰ محترم نتیش کمار جی کی علم نوازی اور دانشمندی سے توقع ہے کہ وہ اس طرف خصوصی توجہ فرمائیں گے اور سرکاری اہل کاروں کے مذکورہ ارادے کو پایہ ٔ تکمیل تک نہ پہنچنے دیں گے۔
علم ،ادب ،تہذیب اور تاریخ کے خزانے کی بربادی کا تماشا دیکھنا کسی بھی اہل اقتدار کے لیے اپنے مسمار نامے پر دستخط کرنے کے مترادف ہے۔ ہمیں امید ہے کہ نتیش کمار جیسے جہاں دیدہ شخص ایسای ہرگز نہیں ہونے دیں گے:
سابق صدر ،شعبہ اردو ،جامعہ ملیہ اسلامیہ ،نئی دہلی