ممبئی:
شہنشاہ جذبات دلیپ کمار نے آج صبح ساڑھے سات بجے مضافاتی علاقہ ولے پارلے میں واقع ہندوجا اسپتال میں آخری سانس لی۔ انہیں باندرہ پالی ہل میں ان کے بنگلہ پر لے جایا جائے گا اور تدفین شام پانچ بجے جوہو قبرستان میں کی جائے گی۔ تقریباً نصف صدی تک فلمی دنیا پر چھائے رہنے والے دلیپ کمار نے محض 64 فلموں میں اداکاری کی اور سب سے زیادہ ایوارڈز حاصل کیے۔ دلیپ کمار فلموں کے ساتھ سیاسی، سماجی، تعلیمی، قومی اور ملی سرگرمیوں میں بھی حصہ لیتے رہے۔
دلیپ کمار 11دسمبر 1922 کو پشاور کے محلہ خداداد میں لالہ غلام سرور کے گھر پیدا ہوئے۔ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ غالباً 1935 میں بمبئی چلے آئے، جو کاروبار کے سلسلے میں یہاں منتقل ہوئے تھے۔ اداکاری سے قبل دلیپ کمار عرف یوسف خان پھلوں کے سوداگر تھے اور انہوں نے پونا کی فوجی کینٹین میں پھلوں کا ایک سٹال لگایا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ پونا کو کبھی بھلا نہیں پائے، 2002 میں انہیں پونے میں اعزاز سے نوازا گیا اور شہر کی چابی بھی سونپی گئی تھی۔
سال 1944 کے زمانے کی معروف اداکارہ اور فلمساز دیویکا رانی کی جوہر شناس نگاہوں نے 20 سالہ یوسف خان میں چھپی اداکاری کی صلاحیت کو بھانپ لیا تھا اور فلم ’جوار بھاٹا‘ میں دلیپ کمار کے نام سے ہیرو کے رول میں کاسٹ کیا، ان کے ساتھ مشہور کامیڈین آغا بھی تھے۔ اس کے بعد سے دلیپ کمار نے فلمی صعنت پر ایک طویل عرصے تک راج کیا اور آن، انداز، دیوداس، نیا دور، رام اور شیام، بیراگ، شکتی، کرما، سوداگر جیسی مشہور فلموں میں اداکری کے جوہر دکھائے۔
دلیپ کمار کی سنگ دل، امر، اڑن کھٹولہ، آن، انداز، نیا دور، مدھومتی، یہودی اور مغل اعظم جیسی چند فلمیں ہیں جن میں کام کرنے کے سبب انہیں شہنشاہِ جذبات کا خطاب دیا گیا لیکن انہوں نے فلم کوہ نور، آزاد، گنگا جمنا، گوپی اور رام اور شیام میں ایک مزاحیہ اداکار کی بھی شناخت بنائی اور یہ ثابت کیا کہ وہ لوگوں کو ہنسانے کا فن بھی جانتے ہیں۔ اس کے علاوہ فلم لیڈر میں وہ ایک انوکھے رول میں بھی نظر آئے۔
دلیپ کمار کی اداکاری میں ایک ہمہ جہت فنکار دیکھا جا سکتا ہے جو کبھی جذباتی بن جاتا ہے تو کبھی سنجیدہ اور روتے روتے آپ کو ہنسانے لگتا ہھے۔ ہندوستانی فلم صنعت انہیں آج بھی بہترین اداکار مانتی ہے اور اس کا لوگ اعتراف کرتے ہیں۔ دلیپ کمار اپنے دور کے فلم انڈسٹری کے ایسے اداکار تھے، جن کے سٹائل کی نقل نوجوان کرتے تھے اور ان کی ساتھی ہیروئینوں کے ساتھ ساتھ عام لڑکیاں بھی ان پر فدا تھیں۔
بتایا جاتا ہے کہ ان کی وجیہہ شخصیت کو دیکھ کر برطانوی اداکار ڈیوڈ لین نے انہیں فلم ’لارنس آف عریبیہ‘ میں ایک رول کی پیشکش کی تھی لیکن دلیپ کمار نے اسے ٹھکرا دیا اور وہ رول مصر کے اداکار عمر شریف نے ادا کیا۔
دلیپ کمار نے 1998 میں فلم ‘’قلعہ‘ میں کام کرنے کے بعد فلموں میں اداکاری کو خیرباد کہہ دیا۔ اپنی زندگی میں انہیں بے شمار اعزازات سے نوازا گیا، جن میں ملک کی فلمی صنعت کا سب سے بڑا اعزاز دادا صاحب پھالکے ایوارڈ بھی شامل ہے۔ جبکہ پڑوسی ملک پاکستان کی حکومت نے بھی سال 1998 میں انہیں وہاں کے سب سے بڑے سیویلین اعزاز نشان پاکستان سے نوازا تھا۔ دلیپ کمار کو 2015 میں ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہری اعزاز پدم وبھوشن سے بھی نوازا گیا تھا۔