فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی بربریت کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر ہونے والے جانی نقصان میں نہتے بچوں کی سب سے زیادہ اموات ہو رہی ہیں۔
غزہ کی پٹی کے الشفاء اسپتال کے کولڈ اسٹوریج میں اب اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی لاشیں رکھنے کی گنجائش نہیں رہی ہے۔
سیکڑوں فلسطینی مغربی غزہ شہر میں اسرائیل کی طرف سے تباہ شدہ رہائشی عمارتوں کے ملبے میں اپنے پیاروں کی باقیات اور لاشیں تلاش کر رہے ہیں۔
دریں اثنا جمال المصری نامی ایک فلسطینی شہری نے صدمے سے بتایا کہ کس طرح اسرائیل نے اس محلے پر بمباری کی جہاں وہ رہتا ہے۔
اس نے کہا کہ ہم سو رہے تھے کہ اچانک پورا محلہ بمباری کی زد میں آ گیا۔ میرا گھر، میرے بھائی کا گھر، میرا خاندان، اور بہت سے دوسرے گھر تباہ ہو گئے۔ ان کا گھر مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔”
اس نے حیرت سے ادھر ادھر دیکھتے ہوئے کہا کہ "میں نے اپنا گھر چھوڑا ہے۔ سب شہید ہوگئے۔ میرے بچوں اور ان کے بچوں کی لاشیں ہیں۔”
غم زدہ شخص نے روتے ہوئے کہا کہ "سب مر چکے ہیں۔”
خون سے لتھڑے سفید تھیلے جنرل ڈیپارٹمنٹ آف فرانزک میڈیسن کی عمارت کے باہر فٹ پاتھ پر اور ٹرکوں میں دفن ہونے کے منتظر تھے۔
سکیورٹی کے مشکل حالات کی وجہ سے لاشوں کی نماز اور تدفین میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
بعض لاشیں پورے پورے خاندان کے افراد پر مشتمل ہیں اور ان کے زندہ بچ جانے والے پیارے یا تو خود زخمی ہیں یا وہ لاشوں تک رسائی حاصل نہیں کر پا رہے ہیں۔
ہر تھیلے پر متوفی کا نام یا اس خاندان کا حوالہ درج ہے۔ بعض لاشوں پر ان کے آبائی مقام کا پتا بھی درج ہے تاکہ شہید ہونےوالوں کو ان کے پیارے تلاش کرسکیں۔
کفن میں لپٹی بچوں کی لاشیں
عرب ورلڈ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بیگ کےہسپتالوں کے قریب شہید ہونے والے بچوں کے کفن کے سائز سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان میں بچوں کی لاششیں ہیں۔
شہر کے مرکزی الشفاء اسپتال کی گزر گاہیں زخمیوں سے بھری ہوئی ہیں۔ سینکڑوں فلسطینی اپنے رشتہ داروں اور عزیزوں کی عیادت کے لیے آنے والوں کے ساتھ تھے۔مردہ خانے کے گیٹ کے سامنے درجنوں لوگ رو رہے تھے اور دوسرے انہیں تسلی دینے کی کوشش کر رہے تھے۔
زمین پر لاشیں.
ریفریجریٹر کے کمرے کے اندر درجنوں لاشوں کو کفنوں میں لپیٹ کر فرش پر رکھ دیا گیا جس کے بعد ریفریجریٹر لاشوں سے بھر گیا۔(سورس:العربیہ نیٹ)