امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک اور وویک راما سوامی محکمہ برائے حکومتی کارکردگی (DOGE) کی قیادت کریں گے۔ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا، "یہ دو حیرت انگیز امریکی مل کر میری انتظامیہ کے لیے سرکاری نوکری شاہی کو ختم کرنے، اضافی ضوابط کو کم کرنے، فضول خرچی ختم کرنے، اور وفاقی ایجنسیوں کو دوبارہ منظم کرنے کی راہ ہموار کریں گے – جو کہ ‘امریکہ بچاؤ’ تحریک کے لیے ضروری ہے۔ ” ،نیویارک ٹائمز کے مطابق ٹرمپ نے کہا کہ ان کا کام 4 جولائی 2026 تک ختم ہو جائے گا۔ امریکہ کے اعلانِ آزادی پر دستخط کی 250ویں سالگرہ کے موقع پر ایک چھوٹی اور زیادہ موثر حکومت ملک کے لیے ایک "تحفہ” ہو گی۔ٹرمپ نے نجی شعبے کو اپنی ٹیم میں شامل کیا۔دونوں طویل عرصے سے ٹرمپ کے حامی ہیں۔ ٹیسلا، ایکس اور اسپیس ایکس کے پیچھے ارب پتی کاروباری ایلون مسک ہیں۔ جبکہ ایک دوا ساز کمپنی کے بانی اور ریپبلکن پارٹی کے سابق صدارتی امیدوار وویک راما سوامی بھی ٹرمپ کے کھلے عام حامی رہے ہیں۔مسک نے ایسے وقت میں ٹرمپ کی حمایت کی ہے جب ٹرمپ کی شدید مخالفت کی جا رہی تھی۔ مسک نے ٹرمپ کی مہم میں لاکھوں ڈالر کا عطیہ دیا اور یہاں تک کہ عوامی طور پر سابق صدر کے ساتھ اسٹیج پر نظر آئے۔ ٹرمپ نے پہلے ہی کہا تھا کہ وہ حکومتی کام کی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے مسک کو اپنی انتظامیہ میں اہم کردار کی پیشکش کریں گے۔ راماسوامی، جو 2024 میں ریپبلکن صدارتی نامزدگی کے لیے ٹرمپ کے خلاف میدان میں آئے تھے، بعد میں سابق صدر کی دوڑ سے باہر ہونے کے بعد ان کی حمایت کی۔ مسک نے کہا – "اس سے سسٹم اور سرکاری بربادی میں شامل کسی بھی فرد ، مطلب بہت سارے لوگوں کو جھٹکا لگے گا !” ٹرمپ کے بیان کے مطابق مسک نے حکومت کے نئے اقدام کو ’مین ہٹن پروجیکٹ‘ قرار دیا۔ وہ منصوبہ جس کے تحت امریکہ نے ایٹم بم بنایا اور جس نے امریکہ کے دعوے کے مطابق دوسری جنگ عظیم کے خاتمے میں مدد کی۔